از قلم : خبیب القادری تحسینی ارشدی فیضی مدناپوری
"”عظمت ماہ محرم الحرام””
محرم کا مہینہ قابل احترام ؛ مکرم و محترم و منظم اور صاحب عظمت و برکت و صاحب کرامت و فضیلت اور درجات میں اپنی نوعیت کا واحد مہینہ ہے
رمضان المبارک کے بعد افضل ترین روزے ماہ محرم کے ہیں جیسا کہ حدیث پاک میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افضل ترین روزے رمضان کے بعد ماہ محرم کے ہیں اور فرض کے بعد افضل ترین نماز رات کی نماز ہے (مسلم شریف ١١٦٣ )
اس حدیث پاک سے پتہ چلتا ہے کہ ماہ محرم الحرام کو بہت فضیلت و عظمت اور بزرگی حاصل ہے
اسی ماہ محرم الحرام کی ایک تاریخ ہے 10 محرم (یوم عاشورہ )
اس کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے
اس کا دن روزہ رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے؛ وہ دن بہت عظمت و برکت وبزرگی والا دن ہے
اور اس دن سے بہت سی یاد گاریں وابستہ ہیں
قبل اسلام بھی اس دن کو صاحب عظمت و برکت سمجھا جاتا تھا جیسا کہ حدیث پاک میں ہے کہ
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
"جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی عاشوراء کے دن کا روزہ رکھتے ہیں۔ آپ نے ان سے پوچھا کہ اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو؟
انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا (افضل) دن ہے اور یہی وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن (فرعون) سے نجات بخشی (اور فرعون کو اس کے لشکر سمیت بحیرئہ قلزم میں غرقاب کیا) تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے (بطورِ شکرانہ) اس دن روزہ رکھا (اور ہم بھی روزہ رکھتے ہیں) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم حضرت موسیٰ علیہ السلام کے (شریک ِمسرت ہونے میں) تم سے زیادہ مستحق ہیں۔ چنانچہ آپ نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا (بخاری: ایضاً ؛ ٢٠٠٤/مسلم؛١١٣٠)
ایک روایت میں اس طرح ہے کہ
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ یوم عاشوراء کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا
(مسلم شریف کتاب الصیام باب استحباب صیام ثلاثۃ ایام ١١٦٢)
اور ایک روایت اس طرح ہے
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص یوم عرفہ کا روزہ رکھے گا تو اس کے دو سال کے (صغیرہ) گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا اور جو شخص محرم کے مہینہ میں ایک روزہ رکھے گا اس کو ہر روزے کے بدلہ میں تیس روزوں کا ثواب ملے گا (الترغیب والترہیب جلد ٢ صفحہ ١٢٩ ؛ طبرانی جلد 11 صفحہ ٧٢ حدیث ١١٠٨١ ؛ المعجم الصغیر ٩٦٣)
فقہی مسئلہ :
دسویں محرم کا روزہ رکھنا مسنون ومستحب ہے، اور اس کے ساتھ نویں یا گیارہویں کا روزہ بھی ملالینا چاہیے، شوال کے چھ روزے رکھنا اسی طرح نویں ذی الحجہ (عرفہ) کا روزہ اور پندرہویں شعبان کا روزہ نیز ہرمہینے ایام بیض کے تین روزے (تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ میں) رکھنا مسنون ومستحب ہے۔ عیدین کے دن اور ایام تشریق کے تین دن (گیارہ بارہ تیرہ) میں روزہ رکھنا ممنوع ہے
(عامہ کتب)
ماہ محرم الحرام بہت ہی خوشی کا مہینہ ہے عوام اس کو غمی کا مہینہ تصور کرتے ہیں- یہ ان کی عقلوں کا پھیر ہے یہ ان کی سمجھ کی بات ہے _
خوشی ہر اس دن منائی جاتی ہے جس دن اسلام کو مزید ترقی اور نکھار حاصل ہوتا ہے مثلاً
ماہ محرم الحرام اس لئے خوشی کا مہینہ ہے کہ اس ماہ کی دس تاریخ ( یوم عاشورہ) کو بہت عظیم الشان کام سرزد ہوۓ :؛ چناں چہ موٴرخین نے لکھا ہے کہ:
(1) ماہ محرم کی دس تاریخ (یوم عاشورہ )میں ہی آسمان وزمین، قلم اور حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیاگیا۔
(2) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت آدم علیٰ نبینا وعلیہ الصلاة والسلام کی توبہ قبول ہوئی۔
(3) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا گیا۔
(4) اسی ماہ کی دس تاریخ کے دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہوکر کوہِ جودی پر لنگرانداز ہوئی۔
(5) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ،،خلیل اللہ“ بنایا گیا اور ان پر آگ گلِ گلزار ہوئی۔
(6) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔
(7) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت یوسف علیہ السلام کو قید خانے سے رہائی نصیب ہوئی اور مصر کی حکومت ملی۔
(8) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت یوسف علیہ السلام کی حضرت یعقوب علیہ السلام سے ایک طویل عرصے کے بعد ملاقات ہوئی۔
(9) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم واستبداد سے نجات حاصل ہوئی۔
(10) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہوئی۔
(11) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت واپس ملی۔
(12) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت ایوب علیہ السلام کو سخت بیماری سے شفا نصیب ہوئی۔
(13) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت یونس علیہ السلام چالیس روز مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے بعد نکالے گئے۔
(14) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی توبہ قبول ہوئی اور ان کے اوپر سے عذاب ٹلا۔
(15) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔
(16) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہودیوں کے شر سے نجات دلاکر آسمان پر اٹھایاگیا۔
(17) اسی ماہ کی دس تاریخ کو دنیا میں پہلی بارانِ رحمت نازل ہوئی۔
(18) اسی ماہ کی دس تاریخ کو قریش خانہٴ کعبہ پر نیا غلاف ڈالتے تھے۔
(19) اسی ماہ کی دس تاریخ کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہ سے نکاح فرمایا۔
(20) اسی ماہ کی دس تاریخ کو کوفی فریب کاروں نے نواسہٴ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جگر گوشہٴ فاطمہ رضی اللہ عنہما کو میدانِ کربلا میں شہید کیا۔
(21) اور اسی ماہ کی دس تاریخ کو قیامت قائم ہوگی۔ (نزھة المجالس جلد 1 ص 348 ، 349؛ معارف القرآن پ 11 آیت 98 معارف الحدیث
جلد 4 ص 168) ودیگر کتب سیر)
تنبیہ نبیہ:
کربلا کے میدان میں اسی ماہ کی دس تاریخ کو سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی شہادت دے کر اسلام کو نکھار دیا ؛ اسلام کو بچالیا؛ اسلام کے مبارک چہرے پر سے یزیدیت کی گرد و غبار کو صاف کردیا؛
سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی شہادت تو دے دی مگر یزید ظالم کے ظالم ہاتھوں میں ہاتھ نہیں دیا
اس لیے یہ خوشی کا مہینہ ہے
یہ عبادت کی کثرت کا مہینہ ہے
یہ صدقہ و خیرات کا مہینہ ہے
یہ نذر و نیاز کا مہینہ ہے
یہ سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یاد میں قرآن خوانی؛ میلاد خوانی؛ لنگر خوانی؛ غریبوں کی امداد کرنے اور کرانے کا مہینہ ہے
ماتم کا مہینہ نہیں ہے ؛ آہ و بُکا کرنے مہینہ نہیں ہے_
اور ماتم تو مردوں کا کیا جاتا ہے حسین مردہ تھوڑی ہیں حسین تو زندہ ہیں
ہم زندوں کا ماتم نہیں کرتے
غمی تو مردوں کی منائی جاتی زندوں کی نہیں
استغفراللہ ربی من کل ذنب واتوب الیہ
لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
قسط جاری