غلام مصطفیٰ رضوی
[نوری مشن مالیگاؤں]
حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی نے اکبری الحاد کا خاتمہ کیا۔ دین کو بُری رَسموں سے پاک کیا۔ باطل نظریات کی بیخ کنی کی۔ ظالم کے روبرو کلمۂ حق کہا۔ مراسمِ اسلامی کو تقویت عطا کی۔ آپ نے محبت رسول ﷺ کی روح پھونک دی۔ آپ ہند میں سرخیلِ سلسلۂ نقشبندیہ ہیں۔ مشائخِ نقشبندیہ نے ہر عہد میں ذکرِ رسول و محافلِ میلادالنبی ﷺ کا اہتمام کیا۔ اس کے ذریعے پیغامِ سیرت عوام تک پہنچایا۔ دین کی خدمت کی۔ مسلمانوں کو اسوۂ حسنہ سے قریب کیا۔ مشائخِ نقشبندیہ کے حوالے سے اِس تحریر میں میلاد و ذکر رسول ﷺ پر روشنی ڈالی جائے گی۔
خانوادۂ مجدد الف ثانی کے چشم و چراغ حضرت شاہ احمد سعید مجددی دہلوی (م۱۲۷۷ھ/۱۸۶۰ء، مدفوں مدینہ منورہ) میلادِ رسول ﷺ کے اہتمام کی ترغیب ان لفظوں میں دیتے ہیں:’’جس طرح آپ خود اپنی ذات پر درود وسلام بھیجا کرتے تھے؛ ہمیں چاہیے کہ ہم آپ کے میلاد کی خوشی میں جلسہ کریں۔کھانا کھلائیں اور دیگر عبادات اور خوشی کے جو طریقے ہیں (ان کے) ذریعہ شکر بجالائیں۔‘‘۱؎
آپ نے میلاد شریف کے عنوان پر تین کتابیں تحریر کیں:
(۱) سعید البیان فی مولدسیدالانس والجان[اردو مطبوعہ]
(۲)الذکر الشریف فی اثبات المولد المنیف[فارسی]
(۳)اثبات المولدوالقیام[عربی مطبوعہ]
ارشاداتِ حضرت شاہ احمد سعید مجددی:
میلادِ رسولﷺ سے متعلق چند ارشادات ملاحظہ فرمائیں:
(۱) محفلِ میلاد در اصل وعظ و نصیحت ہے اس کے لیے جو کان لگائے اور متوجہ ہو، اللہ تعالیٰ کا حکم ہے:نصیحت کرو بے شک نصیحت مومنین کے لیے مفید ہے۔۲؎
(۲)شرح سنن ابن ماجہ میں اس یوم(میلاد) کی تصریح بھی ہے، اور امام جلال الدین نے فرمایا کہ: میلادِ مصطفیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام معظم و مکرم ہے، آپ کا یومِ ولادت مقدس و بزرگ اور یومِ عظیم ہے۔ آپ کا وجود عشاق کے لیے ذریعۂ نجات ہے؛ جس نے نجات کے لیے ولادتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی کا اہتمام کیا اس کی اقتدا کرنے والے پر بھی رحمت و برکت کا نزول ہوگا۔۳؎
(۳)سیدالاولین والآخرین کی تشریف آوری اللہ تعالیٰ کا احسانِ عظیم ہے، ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس نعمتِ عظمیٰ کا شکر بجا لاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ عبادت اور نیکی کی جائے۔۴؎
(۴)حسین بن ابراہیم مفتی مالکیہ بمکہ فرماتے ہیں: ’’ہاں! ذکر ولادت کے وقت قیام بہت علما نے پسند کیا اوریہ قیام حسن ہے، کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم واجب ہے۔واللہ اعلم۔‘‘
(۵) محمد عمر ابن ابی بکر مفتی شافعیہ مکہ مکرمہ کا ارشاد ہے: ’’حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے ذکر کے وقت قیام واجب ہے کیوں کہ روح اقدس حضور معلی صلی اللہ علیہ وسلم جلوہ فرما ہوتی ہے تو اس وقت تعظیم و قیام لازم ہوا۔ جید علماے اسلام اور اکابر نے قیام مذکور کو پسند فرمایا ہے۔‘‘
(۶)محمد بن یحییٰ مفتی حنابلہ مکہ مشرفہ نے بھی ذکر ولادت کے وقت قیام کے استحباب و استحسان کی تصریح فرمائی ہے۔۵؎
حضرت شاہ احمد سعید مجددی میلاد شریف کے ضمن میں فرزندِ اکبر کو لکھتے ہیں:’’آتے وقت ’’مولد شریف‘‘ مولفہ مولوی حبیب النبی صاحب، مولوی ولی النبی صاحب سے یا جہاں کہیں سے ملے اپنے ہمراہ لائیں۔‘‘۶؎
کتاب ’’غایۃ المرام‘‘ جو میلاد شریف و قیام کے استحباب میں علماے دہلی و رامپور و بریلی کے فتاویٰ جات پر مشتمل ہے؛ اس پر شاہِ دہلی بہادر شاہ ظفر کے بعد ساتویں تصدیق حضرت شاہ احمد سعید مجددی کی ہے۔ کل ۶۳؍علما کی تصدیقات موجود ہیں۔
محافلِ کا اہتمام:
نبیرۂ حضرت شاہ احمد سعید مجددی؛ شاہ ابوالخیر مجددی دہلی میں ہر سال میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا خاص اہتمام کرتے۔ شاہ ابوالحسن زید فاروقی ایسی ہی ایک محفل کا ذکر کرتے ہیں: ’’ ۱۲؍ربیع الاول ۱۳۳۸ھ مطابق ۴؍دسمبر ۱۹۱۹ء کو دن کے دس بجے آپ (شاہ ابوالخیر)باہر تشریف فرما تھے اور باہر کے آئے ہوئے وہ تمام افراد موجود تھے جو محفلِ مبارک میلاد شریف میں شریک ہوئے تھے اور دلی کے بھی وہ تمام افراد تھے جن جن کو آپ نے میلادِ مبارک کی خوشی کے کھانے پر مدعو کیا تھا۔‘‘۷؎
’’ولادتِ شریفہ کا ذکر مبارک ہوا۔ سب ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوگئے…… میلاد خوانوں نے اس مقدس جناب میں سلام پیش کیا۔جس وقت میلاد خواں ہدیۂ سلام پیش کر رہے تھے، آپ (شاہ ابوالخیر )پر بے خودی کی کیفیت طاری ہوگئی۔ آپ کی آنکھوں سے سیلِ اشک جاری تھا۔ ہاتھ ناف پر بندھے ہوئے تھے……افسوس صد افسوس کہ ایسی مجلیٰ و مزکیٰ و معطر محفلِ مبارک کو حجابِ علم نے بعض افراد کی نظر میں جامۂ قبح پہنا دیا ہے اور دُنیا بھر کی خرابیاں ان کو اس مبارک محفل میں نظر آنے لگی ہیں۔ ع
چوں نہ دیدند حقیقت رہ افسانہ زند‘‘۸؎
شاہ ابوالخیر کا یہ قول ہے کہ : ’’ہم یہ مبارک محفل (میلاد) اس لیے منعقد کرتے ہیں کہ لوگوں کے دلوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پیدا ہو۔ آپ کی محبت اصلِ ایمان ہے۔ اس اصل ہی کو حاصل کرنے کے لیے اس مبارک محفل کا قیام کیا جاتا ہے۔ ‘‘۹؎
حضرت شاہ احمد سعیدمجددی کی مجالس کے حاضر باشوں میں حضرت شاہ محمد آفاق دہلوی تھے۔جو اویسِ دوراں حضرت فضل رحمٰن گنج مراد آبادی کے مرشد ہیں۔خانقاہِ فضل رحمانی گنج مرادآباد میں خانوادۂ اویسِ دوراں کے یہاں بھی قدیم وقتوں سے میلاد و سلام باقیام کی محافل سجتی رہی ہیں۔ خود مالیگاؤں میں مولانا محمد اسحاق نقشبندی علیہ الرحمہ کے مزار پر میلاد و سلام کی محافل مدتوں سے اب تک جاری ہیں۔ شاید اس کی روحانی وجہ یہی ہو گی کہ ان کے مشائخ نے میلاد و سلام باقیام کے استحباب پر کتابیں تصنیف کیں۔
خانوادۂ مجدد الف ثانی کے چشم و چراغ مولانا شاہ محمد معصوم مجددی(م۱۳۴۱ھ، مدفوں مکہ مکرمہ) نے میلاد کے جواز پر کتاب بنام ’’احسن الکلام فی اثبات المولد والقیام‘‘( ۱۳۰۵ھ) لکھی۔آپ فرماتے ہیں ؎
محفلِ میلاد میں ہوتا ہے ان کا ہی ظہور
کچھ بصیرت چاہیے وہ مہ لقا یہی تو ہیں
حضرت شاہ معصوم کے فرزند حافظ محمد ابوسعید مجددی (م۱۴۰۴ھ/۱۹۸۳ء) کو عرب دُنیا کی محافلِ میلاد میں پڑھا جانے والا مشہورِ زمانہ ’مولود برزنجی‘ حفظ تھا۔ ۱۰؎
فتح پوری مسجد دہلی کے سابق شاہی امام، مفتی اعظم دہلی، مفتی شاہ مظہر اللہ نقشبندی کے یہاں بھی پابندی سے محافلِ میلاد ہوا کرتیں۔ جس میں اعلیٰ حضرت کا سلام ’’مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ اہتماماً پڑھا جاتا۔ متعدد مقامات پر پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد نے یہ پہلو ذکر کیا۔ فتح پوری مسجد میں یہ روایت اب بھی برقرار ہے۔
خانقاہِ نقشبندیہ بالاپور کے نائب سجادہ حضرت سید ذکی میاں نقشبندی دام ظلہ نے راقم کو بتایا کہ: ہمارے یہاں صدیوں سے محافلِ میلادالنبی ﷺ سجتی رہی ہیں۔ جس میں سلام باقیام ہوتا ہے۔ فی زمانہ ہم اعلیٰ حضرت کا سلام ’’مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ بہت اہتمام سے پڑھتے ہیں۔ تمام سلاسل کے مشائخ نے رسول اللہ ﷺ کے میلادِ پاک کا انعقاد کیا۔محافل منعقد کیں۔ محافلِ میلاد تمام بلادِ اسلامیہ میں آراستہ کی جاتی ہیں- راقم نے مدینہ منورہ و بغداد مقدس میں ایسی محافلِ میلاد میں شرکت کی سعادت حاصل کی ہے- آج بھی ساری دُنیا میں محفلیں سجتی ہیں- عرب میں بھی، عجم میں بھی، شرق و غرب میں بھی۔ جہاں رحمتوں برکتوں کا ظہور ہوتا ہے۔ایمان کو تازگی و حرارت ملتی ہے۔ محبتوں کی سوغات تقسیم ہوتی ہے۔ غریبوں کی داد رسی ہوتی ہے۔
٭٭٭
حوالہ جات:
[۱]شاہ احمد سعید مجددی:اثبات المولد والقیام ، لاہور۱۹۸۳ء، ص۲۴
[۲] اثبات المولدوالقیام،مرکزی مجلس رضا لاہور ۱۹۸۰ء،ص۲۱
[۳] مرجع سابق،ص۲۳۔۲۴
[۴] مرجع سابق،ص۲۴
[۵] مرجع سابق،ص۳۳
[۶] تحفۂ زواریہ، مرتب ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان، مترجم محمد ظہیرالدین بھٹی،زوار اکیڈمی پبلی کیشنز کراچی ۲۰۱۱ء، ص۱۳۴،ص۱۶۵
[۷] مقاماتِ خیر۱۳۹۲ھ،شاہ ابوالحسن زید فاروقی،شاہ ابوالخیر اکاڈمی دہلی۱۹۸۹ء،ص۲۸۳
[۸] مرجع سابق،ص۳۱۰۔۳۱۱؛ملخصاً
[۹] مرجع سابق،ص۴۴۳
[۱۰] تاریخ الدولۃالمکیۃ، عبدالحق انصاری، بہاء الدین زکریا لائبریری چکوال ۲۰۰۶ء،ص۴۷