از قلم: مولانا محمد تحسین رضا قادری
مدرس دارالعلوم ضیائےمصطفیٰ کانپور
٩٨٣٨٠٩٩٧٨٦
چلتی ہے تو نظروں کو جھکا رکھتی ہے عورت
آنکھوں میں شرم و حیا سجا رکھتی ہے عورت
وقت آئے تو یہ جان کی بازی بھی لگا دے
ہرحال میں عزت کو بچا رکھتی ہے عورت
مالک نے اسے صبر دیا ہے وہ غضب کا
ارمان بھی یہ دل میں دبارکھتی ہے عورت
معلوم ہے اس کو کہ ہے اسمیں بڑی برکت
گھر آنگن محنت سے سجا رکھتی ہے عورت
ہرایک قدم اس کا کفایت کا قدم ہے
تدبیر سے تقدیر بنا رکھتی ہے عورت
کر تی ہے عبادت بھی تلاوت بھی ہمیشہ
ہاتھوں کو دعاؤں میں اٹھا رکھتی ہے عورت
تحسین ‛ ادب کاش کوئی سیکھ لے اس سے
چہرےکوبھی آنچل میں چھپا رکھتی ہے عورت