ماہ رمضاں دیتا ہے اک تازگی حفاظ کو
سب سے بڑھ کر ملتی ہے اس میں خوشی حفاظ کو
پختگی آ جاتی ہے حفظ کلامِ پاک میں
ملتی ہے قرآں کی تازہ روشنی حفاظ کو
پوچھیے مت ، وہ تراویح و تلاوت کا سُرور
ہر گھڑی ملتی ہے اک لذت نئ حفاظ کو
مسجدوں کی رونقیں پوری نہیں ان کے بغیر
ہم سلامی پیش کرتے ہیں سبھی حفاظ کو
دورۂ قرآن کی تکمیل ہے عیدوں کی عید
جس سے ملتی ہے نئ اک زندگی حفاظ کو
حشر میں تاجِ شفاعت بخشا جائے گا اِنھیں
واہ کیسی شان و شوکت رب نے دی حفاظ کو
پائیں گے تعدادِ آیت کے برابر منزلیں
کردیا قرآں نے ایسا جنّتی حفاظ کو
حفظ اور حُسنِ عمل، دونوں کو رکھیں بر قرار
فضلِ مولیٰ سے فضیلت ہے بڑی حفاظ کو
اِنکےحلقے کا فریدؔی بھی ہے اک ادنیٰ سا فرد
پیش ہے یہ ارمغانِ شاعری حفاظ کو
ازقلم: سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی، نوری جامع مسجد مدینۃ العرفان مسقط عمان