رمضان المبارک

جمعۃ الوداع کی فضیلت و اہمیت

تحریر: عبدالرشیدامجدی ارشدی دیناجپوری
مسکونہ : کھوچہ باری رام گنج اسلام پور بنگال
خادم: تنظیم پیغام سیرت مغربی بنگال

ماہ رمضان المبارک کا آخری جمعہ جمعۃ الوداع بہت افضل جمعہ ہے بہت زیادہ فضیلت والا جمعہ ہے جس طرح ماہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں عبادت کثرت سے کی جاتی ہے بلکہ
جمعۃ الوداع کو جس قدر کثرت سے عبادت کی جائے اس کی کئی سو گنا فضیلت و عظمت ہے عبادت گزار فیض یاب ہوتا ہے ماہ رمضان المبارک کا مہینہ اپنی برکتوں اور فضیلتوں کو سمیٹے ہمارے درمیان موجود ہے اور اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے، امت مسلمہ اس ماہ مبارک کے رمضان کے آخری عشرے میں اپنے رب کے حضور زیادہ سے زیادہ عبادات بجا لانے میں مصروف عمل ہے۔
رمضان المبارک کا آخری جمعہ جسے جمعۃ الوداع کے نام سے پکارا جاتا ہے یہ ماہ مبارک کے رخصت ہونے کا پیغام دیتا ہے، اللہ تعالیٰ کے بہت سے بندے ایسے بھی ہیں جو رمضان کے آخری جمعہ کو اس کی جدائی کا پیغام سمجھ کر دلگیر و رنجیدہ ہوجاتے ہیں، وہ محسوس کرتے ہیں کہ روزہ، تراویح، تہجد، سحر وافطار کی بے پناہ خیروبرکت سے اب محروم ہونے والے ہیں، رمضان المبارک کا آخری جمعہ ہمیں یہ تحریک بھی دیتاہے اس ماہ مبارک کی جو بھی آخری ساعتیں باقی رہ گئی ہیں ، ان کی قدر کریں، غفلت ہوئی ہو تو اس کی تلافی کیلئے آخری ساعتوں سے فائدہ اٹھالیں، اللہ تعالیٰ کے حضور میں سربسجود ہوں اپنی نیکیوں پر مسرور اور گناہوں پر نادم وشرمندہ ہوں
جمعہ کو تمام ایام کا سردار اور ’’عیدالمومنین‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس دن کی اہمیت کا اندازہ لگانے کے لئے یہ کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی نسبت سے ایک سورہ ’’جمعہ‘‘ نازل فرمائی، جس میں کہا کہ ’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لئے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید وفروخت بند کردو‘‘جب عام دنوں میں جمہ کی فضیلت یہ ہے تو رمضان المبارک کے جمعہ اور پھر جمعۃ الوداع کی فضیلت و اہمیت کیا ہوگی نبی کریم ﷺ نے جمعہ کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ’’بہترین دن ، جس میں سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی، اسی دن وہ جنت میں داخل ہوئے، جمعہ کے دن ہی وہاں سے نکالے گئے اور یہی وہ دن ہے جس میں قیامت قائم ہوگی‘‘۔
یہ اللہ تعالیٰ کا ہم سب پر خاص کرم ہے کہ رمضان المبارک کا ایک اور جمعہ جو آخری جمعہ ہے ہمیں میسر آرہا ہے یہ دن درحقیقت اُس ارادے کی تجدید کا دن ہے، جس میں ہم ماہِ مقدس کے معمولات کو سال کے بارہ ماہ جاری رکھنے کا عزم وارادہ کرسکتے ہیں اور ذکر، دعا، تلاوت میں انہماک سے اسے اپنے لئے زیادہ سے زیادہ مفید بناسکتے ہیں
جمعۃ الوداع کی دوسری اہمیت یہ ہے کہ وہ ہمارے لئے عید کا پیغام لیکر آتا ہے یہ انفرادی مسرت کا بھی پیام ہے اور اجتماعی خوشیوں کی بھی خوشخبری سناتا ہے، دوسرے الفاظ میں جمعۃ الوداع ، روزہ داروں کو تلقین کرتا ہے کہ تم نے جس طرح اس مبارک ماہ میں رحمتِ الٰہی سے اپنا دامن بھرلیا، اب اِس کی خوشیاں مناؤ اور کیونکہ یہ سب تمہیں رب العالمین کی رحمت وعنایت سے ملا، اس لئے عید کے دن سب ایک ساتھ اس کے حضور میں سرنگوں ہونے کی تیاریاں کرو اور اس تیاری میں ان بھائی بہنوں کو فراموش نہ کرو جو یتیم ونادار ہیں یا جو غریب اور مفلوک الحال ہیں۔ اب جبکہ رمضان المبارک رخصت ہورہا ہے، ہمیں اس حقیقت کو ذہن میں تازہ کرلینا چاہئے کہ رمضان ایک مہینہ کا نام نہیں بلکہ زندگی بھر اللہ کی اطاعت والی زندگی گزارنے کی تربیت کا مرحلہ ہے، ایک مسلمان کی پوری زندگی رمضان ہی کی طرح احتیاط سے گزرنی چاہئے
صحیح بخاری کی ایک روایت میں آیا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا وہ بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوا جمعہ کا دن ہے اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا گیا، اسی دن جنت میں داخل کیے گئے اور اسی دن وہاں سے نکالے گئے قیامت وقوع نہیں ہوگی مگر جمعہ کے دن۔
حضرت ابو درداءرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ” جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھا کروبے شک(جمعہ کادن)مشہود ہے اس دن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیںجو کوئی مجھ پر درود پڑھتا ہے اُس کا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ(آدمی)اس سے فارغ ہو۔راوی فرماتے ہیں کہ میں نے آقاﷺ کی بارگاہِ مقدس میں عرض کیا،موت کے بعد بھی؟سیدِ عالمﷺنے ارشاد فرمایابے شک!اللہ پاک نے زمین پر انبیاءکرام کے جسم کا کھانا حرام قرار دیا،پس اللہ کا نبی زندہ ہوتا ہے ،رزق دیا جاتا ہے۔(رواہ ابن ماجہ،مشکوٰة صفحہ121)

حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس پر جمعہ کے دن جمعہ پڑھنا فرض ہے سوائے مریض کے، مسافر کے، عورت، بچے یا غلام کے جو شخص کھیلنے اور تجارت میں بے پرواہ ہو اللہ بھی اس سے بے پرواہ ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ بے نیاز تعریف کرنے والا ہے۔‘‘ اس سے پتا چلتا ہے جمعہ اپنی نماز جمعہ کے اعتبار سے بہت عظمت کا حامل ہے اور سوائے شرعی عذر کے جمعہ کو چھوڑ دینا انسان کے لیے محرومی کا سبب ہے کیونکہ اس سے بڑی فیوض و برکات حاصل ہوتی ہیں۔ جمعہ کے دن ایک خاص گھڑی ہوتی ہے جس میں انسان کی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے جمعہ کے دن کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ’’اس میں ایسی گھڑی ہے کہ جس مسلمان بندہ کو وہ میسر آجائے اور وہ کھڑا ہوا نماز پڑھ رہا ہو تو وہ اللہ سے جس چیزکا سوال کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا فرما دیتا ہے۔‘‘ اور آپ نے اپنے ہاتھوں سے اس کا مختصر ارشاد فرمایا ’’بہت لمبا طویل وقت نہیں ہوتا بلکہ وہ ایک مختصر سی گھڑی ہوتی ہے۔‘‘
مسلم شریف کی ایک حدیث کے مطابق ’’وہ گھڑی امام مسجد کے منبر پر بیٹھنے سے نماز جمعہ کے ختم ہونے تک ہے۔‘‘
ترمذی کی حدیث کے مطابق ’’یہ گھڑی عصر سے لے کر سورج غروب ہونے تک تلاش کی جائے۔‘‘
معلوم ہوا دو اوقات خاص طور سے جمعہ کے یوم اہم ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کا ذکر اور عبادت کی جانی چاہیے۔ نماز جمعہ یا جمعۃ الوداع کے علاوہ کچھ اور کام بھی بروز جمعہ و جمعۃ الوداع خاص اہتمام سے کیے جانے چاہئیں ان میں سب سے پہلی چیز طہارت و پاکیزگی کا اہتمام، غسل کرنا۔
حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا ’’جمعہ کا غسل ہر بالغ شخص پر واجب ہے‘‘ اس سے اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے علاوہ ازیں مسواک اور خوشبو کا استعمال بھی کیا جانا چاہیے۔
’’ الوداع ‘‘
رمضان شریف کے مبارک دِنوں کو غفلت میں گزارنے پر پچھتاوے کی ایک صورت ہے اِس سے گزری ہوئی سستیوں کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے آیندہ کے لئے عملِ خیر یعنی نیکیاں کرنے کاجذبہ پیدا ہوتا ہے اور
یہ
الوداع مسلمانوں کے دل میں نیکیوں کی حرص اور لالچ پیدا کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہی٭ اس انداز سے الوداع میں انتہائی مفید نصیحت ملتی ہی
الوداع
سے سچی توبہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے اور بارگاہ ِ خداوندی میں رونا نصیب ہوتا ہے
الوداع
سے لوگ بارگاہِ الٰہی میں استغفار کرتے ہیں
الوداع کی برکت سے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد آیندہ نیکیاں کرنے کا پکا ارادہ کر لیتی ہے اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ بہت سے خوش نصیبوں کو اِس نیّت پر استقامت بھی مل جا تی ہے خطبۂ جمعہ میں تذکیر یعنی وعظ و نصیحت کرنا سنَّت ہے اور خطبے میں
الوداع پڑھنا اِسی سنَّت پر عمل کی ایک صورت ہے یعنی موجود ہ ہیئت اگرچہ سنَّت نہیں لیکن اس کی اَصل ثابت ہے جو کہ تذکیر ہے اور تذکیر یعنی وعظ و نصیحت سنَّت ہے
صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَہ کا فتوی خطبۂ جمعہ میں الوداع پڑھنے کے متعلق ہے لیکن الوداع پڑھنے سننے کے جو فوائد وبرکات بیان ہوئے ہیں وہ اس خطبے کے علاوہ آخِری جمعے کی نماز کے بعد صلوٰۃ و سلام کے وقت اوریونہی رَمضان شریف کے آخری دِنوں میں بعد نمازِ عصر یا کسی دوسرے وقت پڑھنے سننے سے بھی حاصل ہوتے ہیں ۔
اس مبارک گھڑی میں اپنے ساتھ ساتھ ملک و ملت کے لئے خصوصی دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے روزوں اور دوسری عبادتوں کو قبول فرمائے ملک میں امن و امان اتحاد و اتفاق کی فضا پیدا فرمائے امت مسلمہ کو آزمائش آلائش مصائب سے نجات عطا فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین بجائے سید المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے