ازقلم: طارق انور مصباحی
بھارت کے ہندی علاقوں میں مشہور مقولہ ہے۔ "مرنے سے پہلے بھوت نہ بنو”
قوم ہنود کا عقیدہ ہے کہ بعض لوگ مر کر بھوت بن جاتے ہیں,لہذا مذکورہ مقولہ میں یہ سبق دیا گیا ہے کہ کسی کام کو شروع کرنے سے پہلے ہی نا امید مت بن جاؤ۔ہم لوگوں کو غیبی خبر نہیں کہ ہماری محنت وجان فشانی کا نتیجہ کیا ہو گا,لیکن کوشش وکاوش کرنا ہم پر لازم ہے۔
دیگر سیاسی پارٹیوں کی طرح مسلم سیاسی پارٹیاں بھی الیکشن میں قسمت آزمائی کرتی ہیں,لیکن مسلم پارٹی کو میدان میں دیکھتے ہی بہت سے مسلمان قبل از وقت ناامیدی ظاہر کرنے لگتے ہیں جس کے سبب ووٹ دہندگان مایوس ہو کر غیروں کی جانب مائل ہو جاتے ہیں۔
بھارت کی آزادی کو پچھتر سال ہونے کو ہیں اور اس طویل مدت میں ہماری کئی نسلیں غیروں کا جھنڈا اٹھائے پھرتی رہی ہیں,لیکن فائدہ ندارد۔اب یہ کام نہ کریں۔مسلم سیاست کو فروغ دیں۔خدا نخواستہ اگر ہمارے امیدوار ہار بھی گئے تو بھی ہماری جیت ہے۔کم از کم قوم مسلم کو سیاست کا رنگ ڈھنگ تو معلوم ہو جائے گا۔ہاں,یہ ضرور لازم ہے کہ سیاست کی پربہار فضاؤں میں بھی احکام الہیہ وارشادات مصطفویہ کی خلاف ورزی نہ ہو۔ہم دین ومذہب کو سیاست پر قربان نہیں کر سکتے,بلکہ اسلام واہل اسلام کی سربلندی کی خاطر سیاست کی طرف قدم بڑھانا چاہتے ہیں۔ہمت نہ ہاریں-قدم آگے بڑھائیں۔ہواؤں کے رخ پر نہ چلیں,بلکہ انقلابی فکر کے ساتھ پیش قدمی کریں اور ہواؤں کا رخ اپنی جانب موڑ دیں۔
اٹھ باندھ کمر کیوں ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے