غزل

غزل: یہ نہ پوچھو وہ کون تھا کیا تھا

نتیجہ فکر: فیضان علی فیضان

میں نے کل رات جس کو دیکھا تھا
یہ نہ پوچھو وہ کون تھا کیا تھا

میں ہی پہچان اسے نہیں پایا
وہ میرے سامنے سے گزرا تھا

جس پہ میری نگاہ ٹھہری تھی
ساری محفل میں وہ اکیلا تھا

اس کو پروا نہ تھی کسی کی مگر
میرے سینے میں خوف دنیا تھا

شمع محفل کو دیکھ کر روشن
قطرہ قطرہ کوئی پگھلتا تھا

وہ بھی کیا دن تھے زندگانی کے
دل میں میرے بھی کوئی رہتا تھا

میں فیضان تھا دوسروں کو لئے
میرا اپنا وجود ہی کیا تھا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com