غزل

غزل: نقش باقی ہیں ابھی تک وقت کے رخسار پر

خیال آرائی:مختار تلہری ثقلینی

پھر ستم توڑا ستمگر نے کسی لاچار پر
دِکھ رہے ہیں خون کے دھبے بہت اخبار پر

رہزنی کا اب گلہ کرنے سے بھی کیا فائدہ
کیوں بھروسہ کر کے نکلے قافلہ سالار پر

مٹ گئے آثارِ الفت اک زمانہ ہو گیا
نقش باقی ہیں ابھی تک وقت کے رخسار پر

توڑ ڈالیں گے کسی دن دیکھنا تیرا غرور
نام لکھیں گے لہو سے ہم تری تلوار پر

ہم سفر بننے سے پہلے ہی سمجھ لو سوچ لو
چلنا پڑ سکتا ہے اک دن جادۂ پر خار پر

وقت نے آسان کردی ہیں ہماری مشکلیں
آگیا ہم کو بھی چلنا اب رہِ دشوار پر

کیوں ہمیں شرمندگی ہوتی تمہاری جیت سے
مسکرائے تو ہو کم سے کم ہماری ہار پر

اپنا دامن دیکھئے اپنا گریباں دیکھئے
شوق سے انگلی اٹھانا پھر مرے کردار پر

کون آیا ہے عیادت کے لئے مختار آج
کس کے یہ آنسو پڑے ہیں بسترِ بیمار پر

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com