ازقلم: (مفتی) محمد قاسم مصباحی(سہرساوی)
استاذ: مدرسہ غوثیہ رؤفیہ دھامنگر شریف ضلع بھدرک (اڑیسہ)
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمد لولیہ والصلوةوالسلام علی نبیہ والہ وصحبہ اجمعین
زیر مطالعہ کتاب "فتاویٰ اسحاقیہ جلد سوم” واقف رموز شریعت حضرت علامہ مفتی محمد عالمگیر رضوی ادام اللہ فضلہ الساری کے فتاویٰ پر مشتمل ہے اس سے قبل جلد اول اور جلد دوم منصۂ شہود پر آکر عوام وخواص سے دادو تحسین اور شرف پذیرائی حاصل کر چکی ہیں۔
فتاویٰ اسحاقیہ جلد ا ول ”کتاب العقائد “سے ”کتاب النکاح “تک۔
اور جلد دوم” کتاب الطلاق “سے” کتاب الفرائض“ اور کتاب الشتیٰ تک۔
اور زیر نظر کتاب ”جلد سوم“ کتاب الحظر والاباحة پر مشتمل ہے، الغرض عقائد ، طہارت، عبادت، تجارت، معاملات، وراثت، حظر واباحةوغیر تمام امور سے متعلق فتاویٰ تینوں جلدوں میں موجود ہیں اور دوران مطالعہ قارئین کو بخوبی معلوم ہو جائے گا کہ فتاویٰ میں کتاب و سنت اقوال سلف سے استدلال کے ساتھ جابجا علامہ موصوف نے دلائل عقلیہ سے بھی فتاویٰ کو مزین کرنے کی کامیاب کوشش فرمائی ہے ۔فالحمد للہ علی ذلک
جوابات کا انداز اور طرز استدلال ایسا انوکھا ہے کہ بے ساختہ دل پکار اٹھتا ہے کہ علامہ موصوف ایک متبحر عالم دین وسیع النظر مفتی اور کہنہ مشق خطیب ماہر درس وتدریس ہیں۔
اور دارالعلوم اسحاقیہ جودھپور کی فیروز مندی تھی کہ ’ ’ علامہ عالمگیر رضوی مصباحی “کی شکل میں اسے ایک ایسا مفرد کامل مل گیا جس نے اپنی گونا گوں صلاحیتوں سے ہر محاظ پر دارالعلوم کو بام عروج پر لے جاکر اسے ظفر یاب کیا ۔
بلاشبہ ”حضور مفتی اعظم راجستھان نورہ اللہ مرقدہ“ اور ’’شیر راجستھان حضرت علامہ مفتی شیر محمد خان رضوی صاحب“ کی دوررس نگاہوں کا حسن انتخاب تھا جس نے دارالعلوم اسحاقیہ کو ایک درنایاب اور گوہر آبدار بشکل عالمگیر رضوی عطا فرمایا اور آج مجھے یہ کہنے میں ذرا بھی تامل نہیں کہ علامہ موصوف اور شیر راجستھان کے جہد مسلسل اور کدو کاوش کی جالیوں سے اشفاقی فیض عوام وخواص تک پہنچ رہا ہے اور سب اس سے مستفیض ہورہے ہیں۔
کار افتاءسنبھالناہر ایک عالم کے بس کی بات نہیں ہے یہ ایسا مشکل اور نازک ترین کام ہے کہ گویا دھار دار تلوار پر چلنا ہے اور افتاءکے لئے اصول وقواعد سے آگاہی اجتہادات فقہاءسے واقفیت مصادرشریعہ پہ کامل دسترس اور زمانہ و اہل زمانہ کے احوال کا علم ضروری ہے ساتھ ہی یہ بھی لازم ہے کہ مفتی خشیت الہیہ کا پیکر اخلاص و دیانت کا خوگر اور ہوا ہوس سے مکمل اجتناب رکھنے والا ہو۔
موجودہ دور انحطاط میں مادیت کا غلبہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے دین ومذہب کی ازلی صداقت اور کتاب وسنت سے ناآشنائی مسائل شرعیہ سے بے خبر اور بے تعلقی کا یہ نتیجہ ہے کہ اللہ عزوجلّ اور رسول اقدس ﷺکی عقیدت و محبت اور یقین واعتقاد کی متاع عزیز لٹتی جارہی ہے شریعت کو اپنی طبیعت کے سانچے میں ڈھالنے کا عام رجحان بڑھتا جا رہا ہے ایسے پرفتن ماحول میں ”علامہ مفتی محمد عالمگیر رضوی مصباحی امجدی“ نے دین ملت کی خدمت اور قوم کی اصلاح و رہنمائی کے لئے فتویٰ نویسی کا کام کرکے فرض عین نہ سہی فرض کفایہ ادا کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔
احقر کی دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ علامہ موصوف کی اسر حسین کوش اور سعی بلیغ کو شرف قبول عطا فرماکر ذخیرہ¿ حسنات بنائے اور عوام وخواص کو اس سے بھر پور مستفیض فرمائے ۔آمین بجاہ سید المرسلین علیہ وعلیھم الصلوٰة والتسلیم۔
راقم: محمد قاسم مصباحی(سہرساوی)
خادم: مدرسہ غوثیہ رؤفیہ دھامنگر شریف ضلع بھدرک (اڑیسہ)
۲۱شعبان المعظم ۳۴۴۱ ھ مطابق ١٦ مارچ ۲۲۰۲ء