غزل

غزل: حال اپنا مجھے بتائے ذرا

خیال آرائی: فیضان علی فیضان

کچھ سنے اور کچھ سنائے ذرا
حال اپنا مجھے بتائے ذرا

تیرے بیمار کے ہیں حال برے
اس سے کہنا کہ مسکرائے ذرا

ہم پسند اس کو کر ہی جائیں گے
چائے کا کپ وہ لیکر آئے ذرا

اس کی ہجرت کا اب ملال نہیں
اس سے کہنا اور ستائے ذرا

میکشی ہم کو زیب دیتی نہیں
اس سے کہنا کہ چائے لائے ذرا

دیکھنا یار اس کے چہرے کو
رخ سے پردہ وہ اٹھائے ذرا

اب تو ہر دم نہیں مسکراتا ہوں
کوئی آ کر مجھے رلائے ذرا

بظاہر میں جو لیکر پھول آیا
دل میں رکھتا ہے کیا بتائے ذرا

دل یہ فیضان کا جگمگا اٹھا
جب وہ دل کے قریب آئے ذرا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com