نتیجہ فکر: ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی
خدا سے کیسے میں تقدیر میں لکھاؤں تجھے
اے شہرِ پاکِ نبی کس طرح سے پاؤں تجھے
درِ رسول پہ یہ عمر کاٹ کر اپنی
چل اے حیات مری اب سنوار لاؤں تجھے
نبی کے شہر کے اوصاف میں سمایا ہوا
تصورات کا احوال آ سناؤں تجھے
نبی کے عشق کا بس یاد کرکے ایک سبق
اسی میں ہے بھلا اے دنیا بھول جاؤں تجھے
نبی کی نعتِ مقدس اگر نہ لکھّوں تو
اے میرے ذہن بتا پھر کہاں کھپاؤں تجھے
خوشا نصیب ہے مرکز ترا دیارِ نبی
مرے شعورِ عقیدت گلے لگاؤں تجھے
گھرا ہے ظلمت و بدعت میں تو دلِ ناداں
تباہیوں سے بتا کس طرح بچاؤں تجھے
اے حسنِ گنبدِ خضرا تو ہے نظر میں بسا
میں دیکھ دیکھ کے ہر لمحہ مسکراؤں تجھے
غمِ فراقِ مدینہ میں لمحہ لمحہ "ذکی”
جو دل پہ بیت رہی ہے وہ کیا بتاؤں تجھے