نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی، مہراج گنج
نہ دوزخ یاد آتا ہے نہ جنت یاد آتی ہے
بروز حشر آقا کی شفاعت یاد آتی ہے
یہی ہے آرزو اک روز میں جاؤں مدینے کو
*حبیبِ داور محشر کی تربت یاد آتی ہے *
لٹایا گھر کا گھر جس نے نبی کے دین کی خاطر
ہمیں اس ابن حیدر کی شہادت یاد آتی ہے
دعا دیتے تھے سن کر گالیاں اپنے مخالف کی
شہِ ابرار کی وہ پیاری سیرت یاد آتی ہے
نبی کے نام پر اپنا نچھاور کر دیا سب کچھ
ہمیں صدیق اکبر کی مروت یاد آتی ہے
صداقت کی زمانے میں کوئی جب بات کرتا ہے
تو یار غار آقا کی صداقت یاد آتی ہے
کہیں جب ظلم ہوتا ہے خدا کے نیک بندوں پر
ہمیں فاروق اعظم کی عدالت یاد آتی ہے
کوئی جب بات کرتا ہے قمر کی ضوفشانی کی
تو ہم کو صورت تاج شریعت یاد آتی ہے
جو رہتے ہیں نبی کے عشق میں سرشار اے نوری
انہیں کو دیکھ کر آقا کی سیرت یاد آتی ہے