تحریر: فاروق احمد برکاتی
ناظم تعلیمات: دارالعلوم رضویہ بڑا تلپہ چوک چھپرہ بہار
رمضان: یہ قمری مہینوں سے نواں مہینہ ہے اس کی وجہ تسمیہ حدیث میں یہ آئی ہے ( فانھا ترمض الذنوب ) یہ رمض سے مشتق ہے اور رمض کے معنی لغت عربیہ میں جلا دینے کے ہیں۔ چونکہ اس مہینہ میں یہ خصوصیت ہے کہ مسلمانوں کو گناہوں سے پاک صاف کر دیتا ہے (بشرطیکہ رمضان المبارک کا پورا احترام اور اس کے اعمال کا اہتمام کیا جاوے) اس لئے اس کا نام رمضان ہوا۔
اللہ کا مہینہ :
حق تعالیٰ نے اس ماہ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے حدیث میں ہے کہ ’’ رَمَضَانُ شَہْرُ اللّٰہِ ‘‘ رمضان حق تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ اور یہ ظاہر ہے کہ ہر چیز میں نسبت کی وجہ سے منسوب (جس کی طرف نسبت کی گئی ہو) الیہ کی عظمت کے اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ جب اس مہینہ کو حق تعالیٰ نے اپنی طرف منسوب فرمایا تو اس خصوصی نسبت سے یہ معلوم ہو گیا کہ اس کو حق تعالیٰ کے ساتھ کوئی ایسا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے، یہی مطلب ہے اس ارشاد کا کہ رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے ورنہ تمام مہینے اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں۔ خصوصی تعلق سے مراد یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی تجلیات خاصہ اس ماہ مبارک میں اس درجہ نازل ہوتی ہیں کہ جو دوسرے مہینوں میں نہیں ہوتیں۔ گویا موسلا دھار بارش کی طرح خصوصی تجلیات الٰہیہ اس مبارک مہینہ میں برستی ہیں۔ جنہیں حق تعالیٰ نے بصیرت کی آنکھیں دی ہیں وہ ان تجلیات کامشاہدہ کرتے ہیں اور ان کے فیوض و برکات سے مستفید ہوتے ہیں۔ البتہ جو لوگ دل کی آنکھ سے محروم ہیں وہ اپنی کور باطنی کے سبب ان تجلیات کے دیکھنے سے قاصر و کوتاہ ہیں ۔
گر نہ بیند بروز شپرہ چشم
چشمہ آفتاب را چہ گناہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جن قید کر لیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں تو ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔
اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں تو ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا۔
اور منادی پکارتا ہے، اے خیر طلب کرنے والے! متوجہ ہو
اور اے شر کے چاہنے والے! باز رہ
اور کچھ لوگ جہنم سے آزاد ہوتے ہیں اور یہ ہر رات میں ہوتا ہے۔ (سنن ترمذی)
حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے شعبان کے آخر دن میں وعظ فرمایا۔
فرمایا: ”اے لوگو! تمھارے پاس عظمت والا، برکت والا مہینہ آیا، وہ مہینہ جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس کے روزے اﷲ تعالی نے فرض کیے اور اس کی رات میں قیام (نماز پڑھنا) تطوع (یعنی سنت) کو لازم کیا ہے۔
جو اس میں نیکی کا کوئی کام کرے تو ایسا ہے جیسے اور کسی مہینے میں فرض ادا کیا۔
اور اس میں جس نے فرض ادا کیا تو ایسا ہے جیسے اور دنوں میں ستر ۷۰ فرض ادا کیے ۔
یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے۔
اور یہ مہینہ مواسات یعنی بھلائی کا ہے اور اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے،
جو اس میں روزہ دار کو افطار کرائے، اس کے گناہوں کے لیے مغفرت ہے اور اس کی گردن آگ سے آزاد کر دی جائے گی اور اس افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا روزہ رکھنے والے کو ملے گا بغیر اس کے کہ اس کے اجر میں سے کچھ کم ہو۔”
ہم نے عرض کی، یا رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم! ہم میں ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا، جس سے روزہ افطار کرائے؟
حضور صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: ”اﷲ تعالی یہ ثواب اس شخص کو دے گا، جو ایک گھونٹ دودھ یا ایک خرما یا ایک گھونٹ پانی سے روزہ افطار کرائے۔
اور جس نے روزہ دار کو بھر پیٹ کھانا کھلایا، اس کو اﷲ تعالی میرے حوض سے پلائے گا کہ کبھی پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو جائے۔
یہ وہ مہینہ ہے کہ اس کا اول رحمت ہے اور اس کا اوسط مغفرت ہے اور اس کا آخر جہنم سے آزادی ہے۔
جو اپنے غلام پر اس مہینے میں تخفیف کرے یعنی کام میں کمی کرے، اﷲ تعالی اسے بخش دے گا اور جہنم سے آزاد فرما دے گا۔”