از قلم: محمد عامر امجدی مہراج گنجوی
عشق و محبت میں بندے پرایک ایسا وقت بھی آتا ہے کہ وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر چند پردوں کے پیچھے (اعتکاف) دنیا کی تمام چیزوں سے بے خبرہوکر اپنے محبوب کے ساتھ راز و نیاز میں مشغول ہوتا ہے۔ معتکف صرف اپنا گھر بار ہی نہیں بلکہ اپنے اعزاء و اقرباء، اہل و عیال، رشتہ دار اور تمام دوست واحباب سے رشتہ مختصر کردیتا ہے۔
حدیث شریف میں آیا ہے کہ
حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معتکف کے بارے میں ارشاد فرمایا : ’’وہ (یعنی معتکف) گناہوں سے کنارہ کش ہو جاتا ہے اور اُسے عملاً نیک اعمال کرنیوالے کی مثل پوری پوری نیکیاں عطا کی جاتی ہیں۔‘‘
ابن ماجه، السنن، کتاب الصيام، باب فی ثواب الاعتکاف، 2 : 376، رقم : 21781
۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے ہی ایک اور حدیث مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
مَنِ اعْتَکَفَ يَوْمًا ابْتغَاءَ وَجْهِ اﷲ جَعَلَ اﷲُ بَيْنَهُ وَ بَيْنَ النَّارِ ثَلَاثَ خَنَادِقَ، کُلُّ خَنْدَقٍ أَبْعَدُ مِمَّا بَيْنَ الْخَافِقَيْنِ.
1.طبرانی، المعجم الاوسط، 7 : 221، رقم : 7326
’’جو شخص اﷲ کی رضا کے لئے ایک دن اعتکاف کرتا ہے، اﷲ تبارک و تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان تین خندقوں کا فاصلہ کردیتا ہے۔ ہر خندق مشرق سے مغرب کے درمیانی فاصلے سے زیادہ لمبی ہے۔‘‘
3۔ حضرت علی (زین العابدین) بن حسین اپنے والد امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
مَنِ اعْتَکَفَ عَشْرًا فِی رَمَضَانَ کَانَ کَحَجَّتَيْنِ وَ عُمْرَتَيْنِ.
بيهقی، شعب الإيمان، باب الاعتکاف، 3 : 425، رقم : 3966
’’جس شخص نے رمضان المبارک میں دس دن کا اعتکاف کیا، اس کا ثواب دو حج اور دو عمرہ کے برابر ہے۔‘‘
اعتکاف کی تعریف۔۔۔
اللہ تعالی کی رضا کے باعث کسی ایسی مسجد میں اعتکاف کی نیت سے ٹھہرنا جس میں باقاعدہ پانچ وقت کی باجماعت نماز اور خطبہ جمعہ سمیت نماز ادا کی جاتی ہوا۔
(1) جس مسجد میں اعتکاف کیا جائے اس میں پانچ وقتی نماز باجماعت ہوتی ہو۔
(2) اعتکاف کی نیت سے ٹھہرنا۔
(3) حیض، نفاس اور جنابت سے پاک ہونا۔ (خواتین کے لیے)
(4) روزہ لازمی رکھنا۔
(5) عاقل و بالغ ہونا، نابالغ مگر سمجھدار اور عورت کا اعتکاف درست ہے۔ (علم الفقہ، حصہ سوم، صفحہ 64)