ازقلم: آصف جمیل امجدی
اے قوم مسلم! یہ بتانے کی کوئی بات نہیں مگر پھر بھی تمہارے حال زار کی وجہ سے مجھے یہ بتانا اور لکھنا پڑ رہا ہے۔ کہ میں اپنے رب کی جانب سے اس کے مومن بندوں کے لیے رحمت و برکت، مغفرت و بخشش کی بیش بہا خزانہ بناکر ہر سال صبح قیامت تک بھیجا جاتا رہوں گا۔ اس سال بھی مذکورہ نعمتوں کے ساتھ مجھے تم پر جلوہ فگن کیا گیا اور تمہیں میری تعظیم و تکریم کا حکم ربی بھی سنایا گیا اور اس پر قوام کی بشارت بھی، نیز رو گردانی کرنے والوں کو سخت وعیدیں سنائیں گئیں۔ باوجود اس کے تم میں حکم ربی سےروگردانی کرنے والوں کی تعداد بے شمار رہی۔ لیکن ابھی وقت ہے پلٹ آؤ اپنے رب کے مقدس فرمان کی جانب کیوں کہ نجات پانا اس کے علاوہ میں تصور نہ کرنا۔ میں اب گنتی کے چند دن اپنی گوناگوں رحمتوں کے ساتھ تم پر سایہ فگن رہوں گا اور ہاں میرا یہ آخری دس دن ٹھہرنا تمہارے لیے بے شمار اہمیت کا حامل ہے۔ اگر تم ابھی بھی اپنی معصیت سے توبہ کرکے بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہو جاؤ تو خدا میری برکتوں سے اور اپنی رحمتوں کے طفیل تمہارے چھوٹے بڑے سبھی گناہوں کو بخش دے گا کیوں کہ رحمن و رحیم والے رب کی رحمت سے کسی مومن بندے کو مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ میرا آخری دس دن تک تمہارے درمیان ٹھہرنا آزادئ نار کا سدباب ہے۔
اے قوم مسلم! مجھے سمجھو اور خوب اچھے سے پہچان لو کہ خدا کی جانب سے تمام مہینوں میں مجھے سب سے زیادہ افضلیت و بزرگی دی گئ ہے میرے بارے میں یہاں تک کہا گیا ہے کہ اس ماہ کے روزے تم پر اس لیے فرض کئے گیے تاکہ تم متقی و پرہیزگار بن جاؤ، اور یاد رکھنا رب تعالیٰ اپنے انہیں بندوں سے راضی ہوتا ہے جو معصیت سے پرہیز کریں اور زندگی کے معاملات میں اپنے رب سے ڈرتے رہیں۔ میری تعظیم کرنے والوں کے لیے اللہ عزوجل نے جنت میں داخلے کا ایک سنہرا منفرد ریان نام کا دروازہ رکھا ہے جس سے خالص مومن روزے دار ہی داخل ہو کر جنت میں جائیں گے۔ شب قدر جسی مقدس رات جس میں رب تعالیٰ نے قرآن مقدس کو نازل فرمایا وہ عظیم رات بھی میرے ہی حصے میں آئی ہے۔ رب تعالیٰ نے اس مقدس رات کو اتنا عظیم بنایا ہے کہ اگر کوئی مومن بندہ شب بیداری کر کے عبادت و ریاضت کرے نوافل پڑھے درود شریف کی کثرت کرے توبہ استغفار کرے تو اللہ کریم ایسے بندوں کے پچھلے گناہوں کو ختم فرمادیتا ہے۔ اور بندہ گناہوں سے مکمل پاک و صاف ہوجاتا ہے۔ یہ مہینہ سفینۂ نجات ہے جو سوار ہوا وہ کامیاب رہا اور جو سوار نہ ہو سکا وہ معصیت کے عمیق گڑھے میں دھنستا چلاگیا۔
تو اے لوگو! میرے وقار و منزلت کو پہچانو، میری قدر کرو، میری تعظیم ہرآن بجالاؤ اسی میں تمہارے لیے بھلائی و غنیمت ہے۔ ورنہ میرے چلے جانے کے بعد کیا پتا کس کو پھر دوبارہ میں ملوں یا نہ ملوں یہ گزرتے مقدس لمحے پھر دوبارہ کبھی تمہیں میسر نہ آئیں گے۔ اس ماہ میں خوب کشادہ قلبی سے عبادت کرنے کے لیے رب تعالیٰ نے شیاطین و جناتوں کو قید کرادیا ہے تاکہ تم بہک نہ سکو، تم سے گناہ سرزد نہ ہوجائے، نیکیاں کرنے میں خلل نہ پڑے۔ تقوی و پرہیزگاری تمہارا پاکیزہ لبادہ ہوجائے۔ لیکن باوجود اس کے تمہارا وہی حال ہے جو پہلے تھا گویا سابقہ حالات پر قائم ہو۔ وہی معصیت بھری زندگی گناہوں میں ہمہ وقت غرقاب رہنا، بیہودگی کے نشے میں دھت رہنا۔
واللہ العظیم اے لوگو! اگر تمہارا یہی حال رہا تو رب تعالیٰ تم سے کبھی بھی راضی نہیں ہوگا پھر تمہارا دنیا میں پیدا ہونا بے سود ہوجائے گا اور ایسے ہی بنا نیکیاں کماۓ خالی ہاتھ چلے جاؤگے۔
خدارا تم اپنے رسول محتشم کو کیا منہ دکھاؤ گے جنھوں نے تمہاری خاطر بے شمار تکلیفیں برداشت کیے راتوں رات تمہارے واسطے رب کی بارگاہ میں رویا گڑگڑایا کرتے تھے۔ تاکہ میری کوئی بھی امت ایسی نہ رہے جس سے رب راضی نہ ہو۔ اور یہاں تمہارا حال یہ ہے کہ روزے اور نمازوں سے کوئی مطلب نہ کسی اور عبادت سے کچھ لینا دینا۔ ہاۓ غافل انسان تجھے کب ہوش آۓگا۔ اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے باز آجا گناہوں سے ابھی وقت ہے نیکیاں کرکے اپنے رب کو راضی کرلے وہ مان گیا تو ساری کائنات مان جائے گی۔
میرے ان دس دنوں کو اپنے لیے غنیمت جان اور پلٹ آ معصیت سے بے شک رب راضی ہوجائے گا ذرا نیکیاں کرکے اسے راضی کرکے تو دیکھ۔ کیوں دنیا سے اس قدر دل لگاۓ ہوا ہے قسم خدا کی اک دن اسے چھوڑ کر سب کو اپنے رب کے حضور جانا ہے اور سن تجھے بھی جانا ہے تو کس غفلت میں کہ تجھے اب یہیں ہمیشہ ہمیش رہنا ہے نہیں نہیں اے غافل مسلمان تجھے بھی اپنے رب کے حضور حاضر ہونا ہے۔ رمضان المبارک کی بے حرمتی کرکے کس منہ سے جاۓ گا بارگاہ خدا میں۔