غلطی کو مان لینا عظمت ہے، اگر کوئ ایسی بات ہوجاۓ کہ خاوند کہ رہا ہے تمہاری غلطی ہے تو اتنا ہی کہ دیں کہ ہاں میری غلطی ہے۔ اس سے کیا ہوجاۓ گا۔ غلطی کو تسلیم کرلینے میں عزت ہوتی ہے۔ یہ ہتک نہیں ہوا کرتی۔ خاوند ہی ہے نا، خاوند کے سامنے ہی آپ کہ رہی ہیں کہ جی غلطی ہوگئ، تو کیا ہوا۔ یا اگر خاوند نے کوئ بات کردی تو آپ اسکے جواب میں فوراً بولنے کی عادت نہ ڈالیں۔ ترکی بہ ترکی جواب دینا گھروں کے اجڑنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
چپ رہنا بھی ایک جواب ہے۔ یہ بات ذرا دل پر لکھ لیں اور اس بات کو ذرا تسلی سے سنیں کہ چپ رہنا بھی ایک جواب ہوتا ہے۔ کئ مقامات پر خاوند کی بات سن کر چپ رہنا، اس سے خاوند کو اسکا جواب مل جاتا ہے۔ بعض مرتبہ الفاظ کی بجاۓ خاموشی میں زیادہ وضاحت ہوتی ہے۔ جب خاموشی اور اعتراف کی بجاۓ دفاع شروع ہوجاۓ تو یہ سمجھیے کہ جنگ کا ماحول بن گیا ہے۔
ایک میاں بیوی میں اکثر جھگڑا ہوا کرتا تھا اور ہوتا بھی اس طرح کے خاوند جب گھر آتا تو وہ آتے ہی کہتا یہ کیوں ہوا اور وہ کیوں ہوا۔ اور بیوی آگے سے جواب دینے لگ جاتی اور اسی وقت سے جھگڑا شروع ہوجاتا۔ چنانچہ بیوی کسی اللہ والے کے پاس گئ کہ جی گھر میں بہت جھگڑا ہوتا ہے، کوئ تعویذ دے دیں۔ انہوں نے پانی دم کرکے دیا اور کہا کہ جب تمہارے میاں گھر میں داخل ہوں تو اس پانی کو پانچ دس منٹ تک منہ میں رکھنا، انشاءاللہ جھگڑا نہیں ہوگا۔ اب اس کا خاوند جب بھی گھر آتا تو بیوی پانی کا گھونٹ بھر کے منہ میں رکھ لیتی اور خاوند خود ہی بول کر چپ ہوجاتا اور کچھ ہی دیر میں خاوند کا غصہ بھی اتر جاتا اور خاوند پیار کے موڈ میں بھی آجاتا۔
پھر ایک اچھی زندگی بسر ہونے لگی۔
آپ بھی ارادہ کرلیں کہ جب بھی خاوند غصہ میں کچھ بول رہا ہو تو کسی صورت خاوند کو جواب نہ دیں بلکہ خاوند کی باتوں پر مکمل خاموشی کا مظاہرہ کریں۔
رب تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔