نبی کریمﷺ

شجاعت مصطفیٰ اور فاضل بریلوی کا یہ شعر

جس کو بار دو عالم کی پروا نہیں
ایسے بازو کی قوت پہ لاکھوں سلام

ازقلم: سعدیہ بتول اشرفی (سبا)

مشکل الفاظ کے معنی:
بار:- بوجھ ، وزن
قوت:- طاقت زور

مطلبِ شعر
آقاﷺ کے بازؤں کو اللہ پاک نے ایسا قوی بنایا تھا کہ آپ نے دونوں جہانوں کا بوجھ اٹھالیا ایسے قوی بازؤں پہ لاکھوں سلام نازل ہوں۔

بیہقی و ابو نعیم نے ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک پہلوان اڑا جنگجو مشرک قریشی رکانہ نامی وادئ اصنم میں رہتا تھا اور بکریاں چرایا کرتا تھا، ایک دن آقاﷺ اس وادی میں تشریف لےگئے،
رکانہ سے آپ کی ملاقات ہوگئ رکانہ نے کہا آئیے محمد ﷺ تم وہی ہو جو ہمارے خداؤں لات و عزیٰ کی توہین کرتے ہو اگر ہم رشتہ دار نہ ہوتے تو میں تم کو قتل کردیتا _ آؤ مجھ سے کشتی کرو
تم اپنے ایک خدا کو مدد کے لئے پکارو میں اپنے خداؤں کو پکاروں گا اگر تم نے مجھے پچھاڑ دیا تو میں اس بکریاں دوں گا، آپ ﷺ نے اس کو زیر کردیا – اس نے دوسری بار پھر دعوت دی آپ نے اس کو دوسری مرتبہ بھی پچھاڑ دیا پھر تیسری مرتبہ بھی یہ ہی ہوا،
رکانہ نے کہا اے محمد ﷺ تیرے خدا نے تیری مدد کی میرے خداؤں نے میری مدد نہیں کی تم تیس بکریاں لے لو آپ ﷺ نے فرمایا : مجھے بکری نہیں چائیے تو اسلام قبول کرلے،
رکانہ نے کہا مجھے کوئی معجزہ دکھاؤ آپ نے ایک درخت کو حکم فرمایا نصف اپنے جگہ پر قائم رہ اور نصف میرے پاس آجا درخت کا نصف آپ کے پاس آگیا رکانہ نے کہا اب اس کو واپس کردیں آپﷺ نے فرمایا تو وہ درخت باقی نصف کے ساتھ جاکر مل گیا۔
سبحان اللہ!

حضور اکرم ﷺ کی شجاع اس مرتبہ تک تھی کہ کوئی اس سے ناواقف نہیں تھا یعنی مشہور تھی آپﷺ کو بہت سے سخت مواقع پیش آئے کہ بڑے بڑے بہادر شجاع ٹہر نہ سکے مگر آپ ثابت قدم رہے اور نہ ہٹے مقابلہ کیا مگر پیٹھ نہ دکھائی، کوئی شجاع ہو مگر وہ بھاگنے پر مجبور ہوجاتا ہےلیکن آقاﷺ ہر مقام پر ثابت قدم ہی رہے۔

ایک اور روایت میں ہے کہ آقاﷺ جب غصہ فرماتے حالانکہ آپ کا غضب شرف اللہ پاک کے لئے ہوتا تو کوئی چیز آپﷺ کے غضب کی تاب نہ لاسکتی تھی،
حضرت مولی علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب لڑائی شدت اختیار کرجاتی اور آنکھیں سرخ ہوجاتی تو ہم رسول اللہ ﷺ کے بچاؤ کی فکر کرتے، لیکن آپﷺ سے زیادہ کوئی دشمن کے قریب نہ ہوتا،
آپﷺ نے حارث بن صمہ کو اس طرح جھنجھوڑا کہ فار ایسے بھاگے جس طرح اونٹ کی کمر سے مکھی بھنبھناتی اڑتی ہے جب اونٹ حرکت کرتا ہے پھرﷺ نے اس کا مقابلہ فرمایا اور اس کی گردن میں اس شدت سے نیزے کے امّی ماری وہ گھوڑے پر قلابازی کھاتا ، لڑکھڑاتا گرا اور ایک روایت میں ہے کہ اس کی ایک پسلی ٹوٹ گئی۔

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ سے بڑھ کر کسی کو بہادر صاحب حوصلہ ، سخی اور ہر معاملہ میں خوش نہ دیکھا۔
سبحان اللہ !

جس کو بار دو عالم کی پروا نہیں
ایسے بازو کی قوت پہ لاکھوں سلام

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!