سیاست و حالات حاضرہ

ہندوستان کے بدلتے حالات اور ہماری ذمہ داری

تحریر: عبدالجبار علیمی نیپالی

نشتر جو لگاتا ہے وہ دشمن نہیں ہوتا

دو دنوں سے شوشل میڈیا کے ذریعے مل رہی خبروں نے دل کو پارہ پارہ کردیا مزید یہ کہ اس ماہ مقدس میں ایسے حالات جسے دیکھ اور سن کر دل و دماغ میں ایک عجیب سی ہلچل مچی ہوئی ہے، موبائل کو جیسے ہی ہم آن کرتے ہیں ہمارے جذبات کو مجروح کرنے والے پیغامات موصول ہوتے ہیں، کبھی جامعہ ملیہ میں مسلم بچوں پر وقت افطار(چکن) کھانے کو لے کر حملہ تو کبھی ہماری مسجدوں پر بھگوا جھنڈا لہرانے کا معاملہ کبھی ہمیں غیر مناسب نعروں سے اکسانے کا معاملہ، اگر اس درمیان ہم کسی کو کچھ بول دیں یا تبصرہ کردیں تو اس پر فوری طور پر بلڈوزر سے ہمارے آشیانوں کو اجاڑ دیا جارہا ہے، گویا ہم پر چو طرفہ حملے کی تیاری شروع ہے، مجھے ایک اور آڈیو کلپ موصول ہوئی ہے جس میں مسلم طبقہ کے لوگوں کو دکانوں سے سامان دینے پر پابندی، اللہ اکبر یہ کیسا ہندوستان بنتا جارہا ہے، نہ ہمارے بچے سلامت نہ ہمارے مدارس و مساجد سلامت، نہ ہی تو ہماری تہذیب و تمدن سلامت نہ ہمارے اسلامی بھائی سلامت، آخر ایسا کیوں؟ اور کیا جرم ہے ہمارا؟ بس جرم اتنا ہے کہ ہم مسلمان ہیں؟ کیا جرم یہ ہے کہ ہم ہندوستان کے سنویدھان کے تحت آواز اٹھا رہے ہیں ؟ ظلم و بربریت کا آج جو تماشہ ہورہا ہے اس سے کوئی بھی مسلم بے خبر نہیں ہے، آخر ایسا کیوں؟ کیا ہم نے اس ملک کی آزادی اور ترقی میں اپنا خون نہیں بہایا ہے؟لیکن کوئی فرق نہیں پڑتا، لوگوں کے ذہنوں پر کنٹرول بنا کر یہ کام کیا جارہا ہے، دہلی ہو یا کرناٹک راجستھان ہو یا مدھیہ پردیش ہر جگہ ہمیں بلڈوزر کی دھمکی، کیا ہم اتنے کمزور ہوگئے ہیں، اتنی رات کو جب کہ 1:30 بجے رہے ہیں، ایسے حالات کو سن اور دیکھ کر نیند نہیں آرہی تھی تو بس آپ لوگوں کے سامنے دل کا درد بیان کردیا۔
خیر اب ہماری ذمہ داری کیا ہے؟
جب ہم نے جان لیا سمجھ لیا کہ ہماری قربانیوں کا کوئی مطلب نہیں اور ایک ذہنی بیمار بنادیا گیا ہے. لوگوں کو تو اب ایسے ماحول میں سنبھل کر کام کرنا ہوگا، حالات سے نپٹنے کا ہنر اب دکھانا ہوگا، ہم ڈر نہیں رہے ہیں، بس ایک تکلیف ہے جو بیان کر رہا ہوں آپ بھی اب ان کا بائکاٹ کریں اب آپ بھی اپنے سامان مسلم دکانداروں ہی سے حاصل کریں، دوا کی ضرورت ہو تو کسی مسلم ڈاکٹر ہی سے لیں، اگر آپ کے یہاں مسلم دکانیں ہیں تو کوشش کریں کہ ان سے ہی سامان حاصل کریں، میرے عزیز دوستوں میرا مقصد توڑنا نہیں ہے بس بتانا یہ ہے کہ حالات اب ویسے نہیں رہ گئے، ہماری عبادت گاہوں کو بھی نہیں بخشا جارہا ہے، ہمارے سجدوں سے تکلیف ہے، دو منٹ کی آذان کی آواز بھی انہیں برداشت نہیں، اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی ہم بس آپسی اختلافات میں پھنسے ہوئے ہیں، خدا کے واسطے حالات کو سمجھیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے سے بہتر ہے اپنی توانائی کو ایک دوسرے کے تعاون میں صرف کریں، ایک بندہ ہمارے لیے چیخ چیخ کر مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ہم ہیں کہ بس ہم اپنے میں مست ہیں، ایسا نہیں ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی مسلمان پریشان ہے اور اس کی پریشانی کو دیکھ اور سن کر دوسرا مسلمان تکلیف نہ محسوس کرے تو سمجھو اس کا ایمان بہت کمزور ہوگیاہے، لیکن نہیں چرسی گجیڈی شرابی سب ہماری قوم میں پائے جارہے ہیں، ان کو مرغا بریانی سے مطلب ہے سعودیہ جانا ہے، تعلیم ہی نہیں ہے کیا خاک اس ہندوستان کی تصویر ہم بدلیں گے، ہم نے تو آدھی زندگی ایک دوسرے کو مٹانے میں لگا دیئے ہیں، ابھی ہوش کے ناخن لو اب بھی وقت ہے، اختلاف کو چھوڑو اتحاد کے ساتھ آگے بڑھیں جس میدان میں وہ ہمیں تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ہمیں اسی میدان میں اپنے آپ کو اتارنا ہوگا، ورنہ یاد رکھیں یہ حالات تو قدر غنیمت آنے والا وقت بہت بھیانک ہونے والا ہے، خدا کے واسطے متحد ہوجاؤ، کسی کو تکلیف نہ پہنچاؤ کسی بھی دھرم کو برا بھلا کہنے کی ضرورت نہیں ہے اپنے رب کے ہوجاؤ ان شاءاللہ سب ٹھیک ہو جائے گا، بس اپنے رب کے ہوکر دیکھو، جنگ بدر کی تاریخ پڑھ کر دیکھ لیں، اگر ہم صحابہ کرام کے راستے پر چل کر اپنے رب پر یقین کامل رکھتے ہوئے آگے بڑھے تو یاد رکھیں ۔
گر تو مومن ہے تو کثرت اعدا سے نہ ڈر
بدر میں جس نے مدد کی تھی وہ خدا آج بھی ہے ۔
ضرورت ہے اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہوکر روبہ کرنے کی، ضرورت ہے اسلام کے دامن کو مضبوطی کے ساتھ پکڑنے کی، ضرورت ہے اختلاف کو ختم کرکے اتحاد کرنے کی، ضرورت ہے آنے والی نسلوں کے لیے کالجز اور یونیورسٹیز کھولنے کی، ضرورت ہے ہر گاوں میں اپنی بچوں کو حالات سے آگاہ کرنے کی، اگر ایس ہم نے نہیں کیا تو پھر اس کے ذمہ دار ہم خود ہوں گے، اور اگر ہم نے ہمت کرلی تو ان شاءاللہ ہم ضرور کامیاب ہوں گے ۔
ہمت مرداں مدد خدا
کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں بس اپنے رب پر یقین کامل رکھنے کی ضرورت ہے ۔

فقط والسلام
عبدالجبارعلیمی نیپالی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com