تحریر: ساجد محمود شیخ، میراروڈ ضلع تھانے
مکرمی! مہاراشٹر کے وزیراعلی محترم ادھو ٹھاکرے صاحب نے کرونا وائرس وباء کے دوبارہ پھیلنے پر عوام کو ممکنہ لاک ڈاؤن کا انتباہ دیا ہے ۔ اس کے خبروں اور سوشل میڈیا پر دوسرے لاک ڈاؤن کے امکانات کی خبریں موصول ہو رہی ہیں ۔ مگر میرے خیال میں یہ بات مناسب نہیں ہے ۔ لاک ڈاؤن مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ خود ایک مسئلہ ہے۔ گزشتہ سال اچانک لاک ڈاؤن سے صورت حال بہت زیادہ خراب ہو گئی تھی۔ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں، پھیروں والوں اور رکشہ چلانے والوں کو فاقہ کشی کی نوبت آگئی تھی۔ گزشتہ سال کے لاک ڈاؤن کے مضمرات سے ہم ابھی تک باہر نہیں آ سکے ہیں ۔ ملکی معیشت تباہ ہو گئی ہے ۔ جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیروزگار ہوگئے تھے ان کو ابھی تک روزگار نہیں مل سکا ہے۔والدین اپنے بچوں کی اسکول فیس اب تک انتظام نہیں کرسکے ہیں ۔ ایسے حالات میں ایک اور لاک ڈاؤن تباہ کُن ثابت ہو سکتا ہے۔ اس سے انارکی پھیل جائے گی،فاقہ کشی اور خود کشی کے معاملات میں اضافہ ہو جائے گا۔ حکومت کو چاہئے کہ لاک ڈاؤن کے بجائے حفظانِ صحت کے اصولوں پر زیادہ دھیان دے ۔ غیر ضروری عوامی اجتماع پر روک لگانے کی ضرورت ہے۔ عوام میں وباء کے تعلق سے بیداری پیدا کرے ۔ وباء کے پھیلنے کے ممکنہ خطرے کے پیشِ نظر بنیادی طبی سہولیات فراہم کرے ۔ حکومتی مشنری کو مؤثر انداز میں وباء سے نمٹنے کے لئے تیار کرے.