منقبت

افتخار اہلِ حق آبروے دین وملت اولین مجاہدین اسلام اور شہیدان راہ وفا کو خراج عقیدت

17 رمضان المبارک یوم بدر

جہادِ راہِ حق میں ہیں مقدّم تین سو تیرہ
قیامت تک ہیں شانِ دینِ اکرم تین سو تیرہ

مقامِ بدر میں، اسلام کی عظمت بچانے کو
کفن باندھے تھے اصحاب معظم تین سو تیرہ

ہمارےدین ومذہب کے نشاں سب مٹ چکے ہوتے
نہ لہراتے اگر ملت کا پرچم ، تین سو تیرہ

نصابِ عزم و ہمت ، اُن کی طرز جانثاری ہے
کہ تھا مرنا گوارہ ، پر نہ تھے خَم تین سو تیرہ

محبت آشنائ آج تک ہے لا جواب انکی
ہیں اب بھی افتخارِ بزم آدم تین سو تیرہ

صحابہ میں الگ ہی شان ہے بدری صحابہ کی
ہوئے ہیں مرتبے میں سب سے اعظم تین سو تیرہ

کہا سرکار نے "جسکو بھی جانا ہے چلا جائے”
تو بولے یک زباں ہوکر، وہ باہم تین سو تیرہ

نہیں ہیں قوم موسیٰ کی طرح ہم بیٹھنے والے
تری ناموس پر ، قربان ہیں ہم تین سو تیرہ

جفا کی آنچ ، ہرگزآپ تک آنے نہیں دینگے
رہینگے ساتھ ہم ، تا آخری دم تین سو تیرہ

اُنہیں اللہ نے ایسی جواں مردی عطا کی تھی
قسم کھائ ، لڑینگے یوں ہی پیہم تین سو تیرہ

مدارِشوکت اسلام ہیں ، قربانیاں اُن کی
یقیناً ہیں سُتونِ دینِ محکم تین سو تیرہ

خدانے انکو "لاخوفٌ” کے ایسے تاج بخشے ہیں
رہیں گے تا ابد مسرور و بے غم تین سو تیرہ

اب اُنکے بحرِہستی میں ہیں دائم نورکی موجیں
بقاےحق کےجلوؤں میں ہوے ضَم تین سوتیرہ

ہلالِ لازوال ان کو کیا عشق رسالت نے
کسی آندھی سے اب ہونگے نہ مَدَّھم تین سو تیرہ

مقام بدر پہلا کربلا ہے ، حق پرستوں کا
سدا ہیں کاروانِ دیں کے ہمدم تین سوتیرہ

چمک اٹھتا ہے دل، جس وقت اُنکی یاد آتی ہے
کہ ہیں ایماں کے خورشید مکرم تین سو تیرہ

ہے اعداے نبی سے جنگ انکی آج بھی جاری
ہراک دشمن پہ ہیں تاحشر برہم تین سو تیرہ

فریدی انکی جرأت کو فرشتوں نے سلامی دی
براےحق، ہوئے ایسے مُنظَّم تین سو تیرہ

ازقلم: سلمان رضا فریدی مصباحی بارہ بنکوی مسقط عمان