تحریر: طارق انور مصباحی
یہ ہمارا فکری انحطاط ہے کہ ہم اپنے علما ومشائخ پر تنقید کر کے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنا فرض پورا کر دیا ہے۔نوجوانوں کو اس جانب بھی توجہ دینی چاہئے کہ اگر معروف ومشہور افراد عملی اقدام کے لئے آگے بڑھیں گے تو فورا ہی ان پر حکومتی کاروائی ہو گی اور ان کو بے دست وپا کر دیا جائے گا۔
اگر ہر شہر میں اہل شہر عملی اقدام کے لئے پیش قدمی کریں تو ملک بھر کے لوگوں کو گرفتار کر کے کاروائی کرنا مشکل امر ہو گا,نیز جن ریاستوں میں فرقہ پرستوں کی حکومت نہیں,وہاں کاروائی بھی مشکل ہو گی۔
ہم نے اہم شہروں میں امن کمیٹی کے قیام کی تجویز پیش کی ہے,اس پر عمل کیا جائے۔قوم مسلم کے اکابر میدان میں اتریں گے تو انہیں مختلف طریقوں سے خاموش کر دیا جائے گا اور قوم مسلم سے ہی کچھ لوگوں کو میدان میں اتار دیا جائے گا جو ان کو بدنام کریں گے,نیز مسلمانوں کے درمیان مسلکی اختلافات کو ہوا دے کر مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کی سازش کی جائے گی۔دشمنوں کی نظر ہماری ہر حرکت پر رہتی ہے۔بڑی شخصیات,بڑے ادارے,بڑی تنظیم وتحریک پر پابندی عائد کرنا کچھ مشکل نہیں۔تحریک فروغ اسلام کا حال سب کو معلوم ہے۔مسلمانوں کی تنظیم وتحریک بنانے کی بجائے فی الوقت مختلف شہروں میں مشترکہ امن کمیٹی قائم کی جائے جس میں ہر مذہب کے لوگ شامل ہوں اور مذہبی وسیاسی ہر قسم کے افراد شریک ہوں۔