ظلم کے خاتمے اور اسلام کے تحفظ کا مکمل نصاب ’’غَزْوۂ بَدْر‘‘
………..
بموقع: یومِ بدر ۱۷؍رمضان المبارک،
ازقلم: سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی ، نوری جامع مسجد مدینۃ العرفان مسقط عمان
صدا حق کی ایسی اُٹھی بَدْر سے
مَچی کفر میں کَھلبلی بَدْر سے
مسلماں ہیں جس سے حرارت پَذیر
ملی ایسی زندہ دلی بَدْر سے
جو ہے سرفروشی کا اعلیٰ نصاب
وَفا نے وہ چاہت لکھی بَدْر سے
بدلتا نہیں عشق کا فیصلہ
محبت نے آواز دی بَدْر سے
شجاعت کا پیمانہ ، ہمت کے جام
شہیدوں نے مَے ایسے پی بَدْر سے
ہتھیلی پہ جاں اور سر پر کفن
ملا جذبۂ آہنی بدر سے
یہاں حوصلے ولولے پلتے ہیں
ہے دل کو نئی زندگی بَدْر سے
نِڈَر کرتا ہے کُشت و خوں کا سفر
دلیری کی ہے روشنی بَدْر سے
کہا رب نے” لَا تَھِنُوا ، لَا تَحزَنُوا "
مِلی نُصرتوں کی خوشی بَدْر سے
محبت ہے سب کچھ لُٹانے کا نام
یہ کہتا ہے عشقِ نبی ، بَدْر سے
تم اُٹھّو گے تو ساتھ دے گا خدا
سبق مل رہا ہے یہی بَدْر سے
ہے ڈرنے لَرَزنے سے سارا زَوال
سُنو ! نعرۂ آگہی ، بَدْر سے
وہی سَر بلندی کا دستور ہے
رَوِش جو صحابہ نے دی بَدْر سے
لڑے متحد ہوکے جرأت کے ساتھ
ڈگر غظمتوں کی کھلی بدر سے
جو قائد ہیں وہ آگے آگے چلیں
کہ لیں پرچمِ رہبری بَدْر سے
جیالوں کو دیتی ہے تازہ اُمنگ
ہے اسلام کی بَرتری بَدْر سے
گھروں سے اُٹھو، عزم و ہمت کے ساتھ
یہ آواز ہے آرہی بَدْر سے
اگر چاہتے ہو عروج و کمال
چلو ہم جُڑیں آج ہی بَدْر سے
کریں کس طرح ظلم کا سامنا
چلو سیکھ لیں ہم سبھی بَدْر سے
یہی اب کے بوجہل کا ہے علاج
اُٹھو لے کے ہمت اُسی بَدْر سے
فریدی اُسی میں ہے ملت کا اَوج
وہی خٗو ، جو ہم کو مِلی بَدْر س