بے شک آتی ہے یقیناً بخدا آتی ہے
ہر مرض کی ہاں مدینے سے دوا آتی ہے
آہی جاتے ہیں خیا لوں میں بلا لِ حبشی
جب بھی مسجد سے اذانوں کی صدا آتی ہے
نیکیوں میں مری ایمان وعقیدے میں مرے
مدحتِ شاہِ مدینہ سے ضیا آتی ہے
بعد میں پھیلتی ہےخاورِمشرِق کی کرن
پہلے سر روضۂ اقدس پہ جھکا آتی ہے
کون آیا ہے یہاں خوشبوئے طیبہ لیکر
ایسا لگتا ہے کہ جنت کی ہوا آتی ہے
مرکے سیدھے وہ چلا جاتا سوئے جنّت
جس کی سرکار کی چوکھٹ پہ قضاآتی ہے
مسکراتے ہوئے کہنے لگے مجھ سے قدسی
تجھکو "زاہد "میرے آقا کی ثنا آتی ہے
نتیجہ فکر: محمد زاہد رضابنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج، بھدوہی۔ یوپی بھارت