کلام: مولانا محمد یونس ؔ مالیگ علیہ الرحمہ
ترسیل: نوری مشن مالیگاؤں
مومنو! ہو کے ودع اب مہِ رمضان چلا
رہ کے اِک ماہ مسلمانوں کا مہمان چلا
جس پہ سب کرتے تھے قربان دل و جان چلا
اب یہی کہتے ہیں رو رو کے مسلمان چلا
رونقِ دین چلا، رونقِ ایمان چلا
بعد اِک سال کے پھر لوٹ کے تُو آئے گا
غمِ فرقت تِرا کیوں کر نہیں تڑپائے گا
کھائیں گے غم تِرا، ہم کو تِرا غم کھائے گا
اپنا جلوہ ہمیں جب تک نہیں دکھلائے گا
کر کے اب دردِ جُدائی میں پریشان چلا
ماہ بھر عید مسلمان کیا کرتے تھے
جان بھی مال بھی قربان کیا کرتے تھے
کیا کیا افطار کا سامان کیا کرتے تھے
ہر طرح خاطرِ مہمان کیا کرتے تھے
چھوڑ کر سب کو تُو افسوس پُر ارمان چلا
مسجدوں میں کیا کرتے تھے عبادت ہر دَم
شوق سے کرتے تھے قرآں کی تلاوت ہر دَم
اور برستی تھی سدا چرخ سے رحمت ہر دَم
روزہ داروں پہ تھی مولیٰ کی عنایت ہر دَم
یہی کہتا ہوا ہر حافظِ قرآن چلا
صائموں کو تِرے جانے کا نہ کیوں کر ہو ملال
راحتِ جان و جِگر تھا بخدا تیرا وصال
زندگی باقی جو ہوگی تِرا دیکھیں گے جمال
اُنگلیاں اُٹھیں گی ہر سمت سے دیکھو وہ ہلال
ہاں! مگر اب تو جُدا ہو مہِ تابان چلا
ہوگی رمضاں کی جُدائی نہ گوارا یونس
دن بدن حال زبوں ہوگا ہمارا یونس
مہِ رمضان ہے اللہ کا پیارا یونس
روزہ داروں کی ہے بخشش کا سہارا یونسؔ
بخشوانے کو خطائیں، سُوئے رحمٰن چلا
٭٭٭
(ماخوذ: جناں بکف، مطبوعہ رضا ریسرچ اینڈ پبلشنگ بورڈ مانچسٹر)
شذرہ: مدتوں سے عشرۂ اخیر میں شب کے سناٹوں میں میلاد خوانوں کی زبان سے مولانا محمد یونس مالیگ رحمۃاللہ علیہ کے کلام "مومنو! ہو کے ودع اب مہِ رمضان چلا” کی صدائے باز گشت گونجا کرتی تھی- اور فضا برکتوں کے مہِ ذیشان کے رُخصت کے رنج و ملال سے سوگوار ہو جاتی تھی- اب بھی اس کلام کی قبولیت و مقبولیت گھر گھر ہے- اب پھر وہی الوداعِ رمضان کی گھڑیاں ہیں- برکتوں کی شبِ درخشاں اور اکرام کی سحر وداع کو ہے- جو لمحے بچے ہیں ان میں عمل کی فصل کی آبیاری کر لیں تا کہ صحنِ حیات میں گُل ہزارہ کی خوشبو پھیل جائے-
واضح رہے کہ مولانا محمد یونس مالیگ اہلسنّت کے بہترین عالم گزرے ہیں جن کی خدمات مالیگاؤں سے گجرات تک پھیلی ہوئی ہیں- انھیں کے فرزند محمد میاں مالیگ اور نیاز احمد مالیگ(مقیم لندن) ہیں، محمد میاں مالیگ کی تحریریں منکرینِ فضائل رسالت کے لیے دعوتِ فکر ہیں- انکے نبیرہ علامہ محمد ارشد مصباحی اور علامہ ابوزہرہ رضوی مانچسٹر ہیں جن کی دینی و علمی خدمات نمایاں ہیں- (غلام مصطفیٰ رضوی)