قرآن! پیامِ حیات اور نجات کی کلید ہے۔
تحریر: غلام مصطفٰی رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
قرآنِ مقدس کے نزول نے قوموں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کر دیا… آخری پیغمبر رسول رحمت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو رب کریم نے بے پناە اختیارات دے کر کے بھیجا…اخیر میں بھیجا… اور ایسا کامل و اکمل کہ:
رُخ مصطفٰی ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ…
نہ کسی کی بزمِ خیال میں، نہ دوکانِ آئینہ ساز میں…
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس پر نازل ھونے والی کتاب…قرآن مقدس ایسی عظیم و بے مثل کتاب ھے… جس کے آگے فصیحانِ عرب عاجز ھیں… اس کی نظیر لانے سے قاصر… اللہ تعالٰی نے آخری کتاب "قرآن مجید” نازل کر کے اہلِ زباں کے غرّا کو خاک میں ملا دیا… بے زباں کر دیا…
تِرے آگے یوں ھیں دَبے لچے، فُصَحا عرب کے بڑے بڑے
کوئی جانے منھ میں زباں نہیں، نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں
(اعلیٰ حضرت)
قرآنِ مقدس نے شعورِ بندگی کے ساتھ شعورِ زندگی بھی عطا کیا… بے پناە علوم کا سرچشمہ اور معارف کا بحر نا پیدا کنار ھے قرآن مقدس… اس کی لازوال تعلیمات نے صالح انقلاب برپا کیا… بزمِ دل میں نورِ قرآں کا اُجالا پھیل گیا… وادیاں جَل تھل ہو گئیں… وہ قوم جو کبھی انسانی حقوق سے محروم تھی؛ وہ قرآن کے نور سے کیا روشن ہوئی؛ دُنیا میں حق و صداقت کی ترجماں بَن گئی… قرآن کتابِ زندہ ہے… پیام تابندہ ہے… ہر عہد کا نگہبان ہے… ہر علم کا پاسباں ہے… ہر گلشن علم قرآن کے نور سے روشناس ہے… بغیر اس کی رہبری کے کوئی منزل کامیاب نہیں ہو سکتی… تمام فتوحات کا سرچشمہ قرآن مقدس ہے… اسی کی ہدایت نے مسافتیں مسخر کیں… اسی کی رہبری میں خَلا کی تسخیر ہوئی…
قرآن مقدس وہ عظیم کتاب ہے… جس میں ایک نقطہ بھی اِدھر اُدھر ہو؛ یہ ناممکن ہے… اس کی کامل حفاظت کا ذمہ رب العزت نے خود لیا ہے… سبحان اللہ!
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّالَہٗ لَحٰفِظُوْنَ (سورۃالحجر:۹)
’’بے شک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بے شک ہم خود اس کے نگہبان ہیں‘‘۔