عشق آقا میں گرفتار تھے استاد زمن
واصفِ سیدِ ابرار تھے استاد زمن
ان کے اشعار سنا کرتے تھے اعلی حضرت
سوچئے کتنے طرح دار تھے استاد زمن
داغ کہتے تھے جنہیں پیار سے پیارے شاگرد
ہاں وہی صاحبِ معیار تھے استاد زمن
جو شریعت کے اصولوں پہ چلا کرتا تھا
اس کے تا عمر طرف دار تھے استاد زمن
الجھنیں دور وہ کردیتے تھے پل میں سب کی
دھوپ میں سایۂ دیوار تھے استاد زمن
ان کی یادوں کے دریچے میں تھی نعتوں کی مہک
واقعی حاملِ افکار تھے استاد زمن
ان کی تصنیف کی تعداد ہے لگ بھگ سترہ
اعلی درجے کے قلمکار تھے استاد زمن
ناز فرماتے تھے جن پر مرے اعلی حضرت
عشق و الفت کے وہ مینار تھے استاد زمن
ان کی تو گذری ہے مداحیٔ سرور میں حیات
اپنے آقا کے وفادار تھے استاد زمن
اس سے بڑھ کر بھی سعادت ہو بھلا کیا اشرفؔ
عاشقِ سیدِ ابرار تھے استاد زمن
از: محمد اشرفؔ رضا قادری
مدیر اعلی سہ ماہی امین شریعت