از قلم: عبدالعظیم رحمانی، ملکاپور، مہاراشٹرا
سیّدابوالاعلٰی مودودیؒ (1903-1979) ہمارے دور کی عہد آفرین اورایک عہد ساز شخصیت تھے۔وہ ایک معروف اسلامی عقائد، رفیع الشّان مفکّر،بلند پایہ مصنّف، اسلامی اسکالر، جماعت اسلامی کے موسس اعلیٰ تھے- 1941میں جماعت کی بنا ڈالی۔ کئی ملکوں میں ان کی فکر سےالگ الگ نامو ں سےجماعت قائم اور فعّال ہے ۔انھوں نے تحریک اسلامی کے لئے متحرّک لٹریچر تیّار کیا-جس کے کم و بیش چالیس بڑی زبانوں میں ترجمے کیے جا چکے ہیں – ان کی کتابوں کے مطالعے سے مردوخواتین، جوان وبوڑھے ان کی تحروں سےمتاثر ہوکراور توفیق الہی سے اپنے سینوں کو منوّر کر چکے ہیں ۔اور کتنے ہی دہریت والحاد کے علم بردار اسلام کے نقیب بنے ہیں -آپ نے متحرک جماعت اسلامی کی لمبی مدت تک قیادت فرمائ۔ ان گنت دلوں میں ہل چل مچا دی، ذہنوں کو مسخر کیا، زندگیوں کا رخ بدلا۔دین کی جامع تعبیروتشریح اور جدوجہد کی راہ نے اس تحریک کو ایک جامع انقلابی تحریک کی شکل دی ہے-
جنّت تیری پنہاں ہے تیرے خون جگر میں
22ستمبر1978 کو سید مودودیؒ کا انتقال ہوا۔آج ساری دنیا سیّد مودودیؒ کے کام اوران کی اسلام کے لیےخدمات سے واقف ہورہی ہے ۔اوران کے مشن سے قربت اختیار کر رہی ہے۔۔۔تعصب کی عینک اتار کر اور کھلے ذہن سےان کے لٹریچر کے مطالعہ سے اِقامت دین کی فکر کو سمجھنا ممکن ہے ۔ساری دنیاان کی فکر اور نظریات کو سمجھنے کی طرف متوجّہ ہورہی ہے –
ان کی مجاہدانہ عزیمت اور حکیمانہ بصیرت سے غلبہ دین کےکام کےلیے راستے کھل گئے ہیں
۔اہل علم کچھ وقت نکال کر تحریک جماعتِ اسلامی کے دستور، پالیسی پروگرام اور لٹریچر سے استفاده فرمائیں ۔
راہ وفا میں جب رہ رہ کر، پاؤں کے نیچے کانٹے آئے
کتنے ہی ارباب عزیمت ، ساتھ مرا دے کر پچھتائے
کوئی ذرایہ ان سے پوچھے، راہ وفا کی آساں کب تھی
اہل عزیمت کی راہوں میں، دنیا نے کب پھول بچھائے
الله سیدّی مودودیؒ کی خدمات کوقبول فرمائے اور ان کی مغفرت فرمائے- آمین
الله کریم، وابستگان تحریک اسلامی کو عزم وحوصلہ، توفیق، صلاحیت وسعادت عطا کرے کہ وہ سیدّی کے لگائے تناور درخت کی آبیاری کے مشن میں جٹ جائیں.