کامیابی حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلےکامیابی کی بنیاد کو مضبوط کرنا ہوگا جو کہ روحانیت ،تعلیم ،روزگار اور حسن کردار پر مشتمل ہے۔کامیابی اور سرخروئی عطا کرنے والاحقیقت میں اللہ رب العزت ہی ہے،اس کی مرضی کے بغیر کائنات کا ایک ذرہ بھی نہیں ہل سکتا۔وہی سب سے بہتر روزی دینےوالا ہے۔وہی عزت و شہرت دینے والا ہے۔وہی ترقی اور کامیابی دینے والا ہے۔توجس سے حقیقی کامیابی ملتی ہےاس سے رشتہ مضبوط کرنا بہت ضروری ہے۔پھراپنی زندگی کو اسی کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔اس کے احکامات و فرامین پر عمل کرنا ہوگا۔ فرائض و واجبات کے بعد ذکر و مراقبے کے ذریعے اپنےباطن کا تزکیہ کرکےاپنے رب کو راضی کرنا ہوگا۔اس کی بارگاہ میں رجوع کرنا ہوگا۔تاکہ کامیابی کا سفر آسان تر ہو جائے۔یہاں ایک بات یہ ذہن میں رکھنی ہوگی کہ اللہ نے ہمیں اسلام کے دامن میں پناہ دی۔اسلام اور ایمان کی بنیاد روحانیت اور تعلق مع اللہ پر مشتمل ہے۔جب تک ہمارا رشتہ اپنے رب سے مضبوط نہیں ہوگا ہم کامیاب نہیں ہو سکتے۔دنیاوی ترقی مادی ترقی ہے جو کہ وقتی ہوتی ہے ایک وقت کے بعد ختم ہو جائے گی۔لیکن وہ کامیابی جو اللہ سے تعلق کی بنیاد پر حاصل ہو وہ دیرپا ہوتی ہے۔ہمیں ایسی ہی کامیابی کی ضرورت ہے۔
جب بندے کا تعلق اپنے رب سے کمزور ہوتا ہے ،تووہ خواہشات کے مطابق اپنی زندگی گزارتا ہےاور رب کی نافرمانیاں کرنےلگتاہے۔ معاشرے میں جو برائیاں، بےحیائیاں، بےپردگی، جھوٹ فساد،لوٹ مار،قتل وغارت گری ،ظلم و جبر،دھوکا دھڑی ،جنسی اور فکری بےراہ روی عام ہے وہ اپنے رب سے تعلق کمزورہونے کی بنا پر ہے۔یہ سب دنیااور آخرت کی ناکامیوں کا پیش خیمہ ہیں۔ جس معاشرے میں یہ سب چیزیں پائی جائیں وہ معاشرہ حقیقت میں ترقی نہیں کرسکتا۔اس لیے ہمیں سب سے پہلے اِن کو اور اِن جیسی دوسری برائیوں کو دور کرنا ہوگا۔تبھی ہم مکمل طور پر ترقی کر سکتے ہیں۔
ازقلم: محمد عارف رضا نعمانی مصباحی
ایڈیٹر: پیام برکات،علی گڑھ
7860561136