از: محمد عارف رضا نعمانی مصباحی
ایڈیٹر: پیام برکات، علی گڑھ
اس وقت ملک کی سیاست، سیاسی جماعت اور اس کے کارکنان کی زیادہ تر توجہ اپنی ناکامیاں چھپانے میں لگی ہوئی ہے وہ چھوٹی چھوٹی من بھاونی اسکیموں کے سہارے ملک کے شہریوں اور ایک خاص طبقے کے لوگوں کو مطمئن کرنے کی کوشش میں مصروف ہے، طرح طرح کی اسکیموں کا فائدہ جبھی ہوگا جب لوکل کارکنان مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک نہ کریں، بسا اوقات یہ لوکل ذمہ داران مسلم نام دیکھ کر دھکے دے کر نکال دیتے ہیں ان کی فائلیں آگے نہیں کرتے، اور ان کے ساتھ جس تعصب کا برتاؤ کرتے ہیں وہ ناقابلِ بیان ہے۔
جو حضرات اقتدار اعلیٰ پر براجمان ہیں وہ جوابات دے کر آگے نکل جاتے ہیں جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے، تعصب اور نفرت کی انسانیت سوز چنگاری حالیہ برسوں میں پورے ملک میں ایک خاص طبقے کے شہریوں میں اس تیزی سے پھیلی ہوئی ہے جس سے ہر کس و ناکس واقف ہے، ان چنگاریوں کو نوجوان تو نوجوان کم سن بچوں تک کے دلوں میں سلگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
جس ترقی اور کامیابی کے بات کرتے ہیں وہ اعلیٰ اقتدار والوں اور بَڑ بھئیا لوگوں کے لیے ہے، کمزوروں کے لیے کچھ نہیں، وہ ملک حقیقت میں کامیاب نہیں ہو سکتا جو اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو، جہاں لوگوں کا وجود خطرے میں ہو، حقوق کی پامالی سرعام ہو رہی ہو، لوگوں کے گھر دن دہاڑے مسمار کر دیتے جاتے ہوں اور حکومت کے لوگ اس پر صحیح طریقے سے جواب بھی نہ دے سکیں۔
نقوی صاحب نے روزنامہ انقلاب کے ذریعے لیے گئے ایک انٹرویو کے جواب میں کہ یوپی حکومت کے بلڈوزر چلانے والے عمل کو کہاں تک آپ درست مانتے ہیں تو کہا کہ یوپی حکومت اس پر ایکشن لے رہی ہے جو کچھ ہوا غلط ہوا، کس نے غلط کیا حکومت نے نہیں ان کا اشارہ ہے کہ اسلامی عبادت گاہیں امن کے لیے ہوتی ہیں وہاں سے امن کی آواز اٹھنی چاہیے جب کہ وہاں سے بد امنی کی فضا قائم ہوئی، حالانکہ علما اور دانشوروں نے نہ بدامنی کو دعوت دی بلکہ امن و امان کی اپیل کی جو کارگر بھی ہوئی۔
جناب، حکام کو کچھ کہتے یا ان کے خلاف کوئی رد عمل ظاہر کرتے انھوں نے تو اسلامی عبادت گاہوں پر ہی نصیحت کس دی، کیا ایسے ہی مسلمانوں کو گلے لگائیں ان کے سینے پر چڑھ کر، یہ لیپا پوتی والی حکمت عملی کامیابی اور ترقی کی ضامن نہیں ہو سکتی، دلوں میں بھڑکتے ہوئے نفرتوں کے شعلے پر پیار، محبت، بھائی چارے کا ٹھنڈا پانی ڈالنا تب کہیں مشقتوں بعد یہ سرد ہو سکتی ہے، رب کائنات فضل فرمائے۔