ازقلم: محمد شاہنواز اشرفی میرانی
(درجہ عالمیت) متعلم جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر ،کھمبات شریف ،گجرات، انڈیا
حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ باری تعالیٰ جل جلالہ کا فرمان عبرت نشان ہے کہ میں اپنے کسی بندے پر دو خوف اور دو امن جمع نہیں کرتا جو شخص دنیا میں میرے عذاب سےڈرتا ہے میں اسے آخرت میں بے خوف کر دونگا لیکن جو دنیا میں میرے عذاب سے بے خوف رہتا ہے میں اسے آخرت میں خو فزدہ کروں گا
ایک دوسری روایت میں آ یا ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا جو شخص خوف خدا سے روتا ہے وہ جہنم میں ہر گز داخل نہیں ہوگا اسی طرح جیسے کے دودھ دوبارہ اپنےتھنوں میں نہیں جاتا۔ایک تیسری روایت میں آیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی بندہ خوف الہٰی سے کانپتا ہے تو اس کے گناہ اس کے بدن سے ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت کو ہلانے سےاس کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں بڑی مشہور روایت کہ جب بھی آپ قرآن مجید کی کوئ آیت سنتے تو خوف سے بیہوش ہو جاتے ایک دن ایک تنکا ہاتھ میں لے کر کہا کاش میں ایک تنکا ہوتا کاش میں کوئ قابل ذکر چیز نہ ہوتا کاش مجھے میری ماں نہ جنتی
اور خوف خدا سے آپ اتنا رویا کرتے تھے کہ آپ کے چہرے پر آنسوؤں کے بہنے کی وجہ سے دو سیاہ نشان پڑگئے تھے۔
اللہ اکبر کبیرا
دقائق الاخبار میں ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا جب اس کے اعمال تولے جائیں گے تو برائیوں کا پلڑا بھاری ہو جائے گا چنانچہ اسےجہنم میں ڈالنے کا حکم ملے گا اس وقت اس کی پلکوں کا ایک بال اللّٰہ کی بارگاہ میں عرض کرے گا کہ اے رب ذوالجلال تیرے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا جو اللّٰہ تعالیٰ کے خوف سے روتا ہے اللّٰہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کردیتا ہے اور میں تیرے خوف سے رویا تھا اللّٰہ تعالیٰ کا دریائے رحمت جوش میں آئے گا اور اس شخص کو ایک اشکبار بال کے بدلے جہنم سے بچا لیا جائے گا اس وقت حضرت جبریل علیہ السلام پکاریں گے فلاں بن فلاں ایک بال کے بدلے نجات پا گیا۔
زہرالریاض میں ایک حدیث ہے کی جب جنتی جنت داخل ہوں گے تو فرشتے ان کے سامنے طرح طرح کی نعمتیں پیش کریں گے ان کے لئے فرش بچھائیں گے منبر رکھے جائیں گے اور انہیں مختلف قسم کے کھانے اور پھل پیش کئے جائیں گے اس وقت جننتی حیران بیٹھے ہوں گے اللّٰہ تعالیٰ فرماے گا اے میرے بندو! حیران کیوں ہو؟ یہ بہشت جائے حیرت نہیں ہے اس وقت مومن عرض کر یں ے بار الٰہا تو نے ایک وعدہ کیا تھا جس کا وقت آپہنچا ہے تب فرشتوں کو حکم الہی ہوگا ان کے چہرے سے پردے اٹھا لو فرشتے عرض کریں گے یہ تیرا دیدار کیسے کریں گے حالا نکہ یہ گنہگار تھے اس دم فرمان الہی ہوگا تم حجاب آٹھا دو یہ ذکر کرنے والے سجدہ کرنے والے اور میرے خوف سے رونے والے تھے اور میرے دیدار کے امیدوار تھے اس وقت پردے اٹھا دیئے جائیں گے اور جنتی اللّٰہ کا دیدار کر تے ہی سجدہ میں گر جائیں گے فرمان الہی ہوگا سر اٹھا لو یہ جنت دار عمل نہیں دار جزا ہے اور وہ اپنے رب کو بے کیف دیکھیں گے رب فرماے گا میرے بندو!تم پر سلامتی ہو میں تم سے راضی ہوں کیا تم مجھ سے راضی ہو؟
جنتی عرض کریں گے اے ہمارے رب! ہم کیسے راضی نہیں ہو ں گے حالانکہ کہ تو نے ہمیں وہ نعمتیں دیں جنھیں نہ کسی
آ نکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی دل میں ان کا تصور گزرا یہی اس فرمان الٰہی کا مقصود ہے کہ اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔