تحریر: اے رضویہ، ممبئی
جامعہ نظامیہ صالحات کرلا
ہوتے کہاں خلیل و بنا کعبہ و منٰی
لَوْلَاک والے صاحبی سب تیرے گھر کی ہے
جیسا کہ آپ نے پچھلی قسط میں پڑھا کہ مہمان نوازی اور رحم و کرم میں آپ مَشْہورہیں، اسی لیے آپ کو اِبْراہیم کہاجاتاہے۔بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اِبْراہیم اَصْل میں ابرم تھا۔جس کے مَعْنیٰ ہیں بُزرگ،چُونکہ آپ بہت سے اَنْبِیائے کرام(عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ) کے والد ہیں اور سارے دِیْنوں میں آپ کی عِزت،حتّٰی کہ مُشرکینِ عَرب بھی آپ کی عَظمت کرتے تھے ،اس لیے آپ کانامِ نامی اِبْراہیم ہوا۔(تفسیرِ نعیمی ۱/۶۱۸، ملتقطاً)
اب اسکے آگے ہم حضرت ابراہیم علی نبینا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی کُنْیَت کے بارے میں کہ آپ کی کنیت ابُوالضَّیْفان (بہت مہمان نواز) ہے۔ کیونکہ آپ کا گھر سڑک کے کِنارے تھاجوبھی وہاں سے گُزرتا آپ اس کی مہمان نوازی کرتے تھے۔
(تفسیرِ خازن،تحت قولہ ومن احسن دیناممن اسلم،۱/۴۳۴)
آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَالسَّلَام کی وِلادَت سَرزمینِ ”اَہْواز“ کے مقام ”سوس“میں ہوئی پھرآپ کےوالد آپ کو”بابِل“ ملکِ نَمْرود میں لےآئے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ نےآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوحکمت و دانائی سے سَرفراز فرمایا اورآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو زمین و آسمان کی تمام اَشْیاء کا مُشاہَدہ بھی کرایا ۔چُنانچہ اِرْشادِ رَبّانی ہے: وَ كَذٰلِكَ نُرِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ مَلَكُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لِیَكُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِیْنَ(۷۵)
تَرْجَمَہ کنزالایمان: اور اسی طرح ہم اِبْراہیم کو دِکھاتے ہیں ساری بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اوراس لئے کہ وہ عَیْنُ الْیَقِیْن والوں میں ہوجائے۔(پارہ:۷، الانعام: ۷۵)
10 خاص فضیلتیں:
آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دس(10) ایسی فضیلتیں حاصل ہیں جوآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ خاص ہیں۔ وہ فضیلتیں یہ ہیں:
1.. رَسُولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےبعد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سب سے اَفْضَل ہیں
2.. حضرت اِبْراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہی اپنے بعد آنے والے سارے اَنْبِیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے والِد ہیں۔(بہارِ شریعت، ۱/۵۲)
3.. ہر آسمانی دِیْن میں آپ ہی کی پَیْروِی اور اِطاعَت ہے.
4.. ہر دِیْن والےآپ کی تَعْظِیْم کرتے ہیں.
5.. آپ ہی کی یادقربانی ہے.
6.. آپ ہی کی یادگارحَج کے اَرْکان ہیں.
7.. آپ ہی کَعْبہ شریف کی پہلی تَعْمِیْر کرنے والے یعنی اسے گھر کی شَکْل میں بنانے والے ہیں.
8.. جس پتھر(مَقامِ اِبْراہیم)پر کھڑے ہوکر آپ نے کَعْبہ شریف بنایا وہاں قِیام اورسجدے ہونے لگے.
9.. مُسلمانوں کےفوت ہوجانے والے بچّوں کی آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اورآپ کی بیوی صاحِبہ حضرتِ سارہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاعالَمِ بَرزَخ میں پَروَرِش کرتے ہیں.
10.. قیامت میں سب سے پہلےآپ ہی کوعُمدہ لباس عَطا ہوگا اس کےفوراً بعد ہمارےحُضورِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو۔( تفسیر نعیمی ج۱ص۶۲۱ مُلَخّصًا، از بیٹا ہو تو ایسا،ص:۲۱، بتغیرقلیل)
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سب سے اَولیٰ و اَعْلیٰ ہمارا نبی:
بیان کردہ آخری فضیلت کہ قِیامت والے دن سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوعُمدہ لباس ملے گا بعدمیں ہمارے نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو، اسے سُن کرکسی کے ذِہْن میں یہ خیال آسکتا ہے کہ حضرت سَیِّدُنا اِبْراہیم عَلَیْہِ السَّلَام حُضُور سَیِّدِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اَفْضَل ہیں۔ بروزِ قیامت سب سے پہلے حضرتِ سَیِّدُنا اِبْراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو حُلَّہ عَطا کیا جانا اپنی جگہ، مگراَفْضل ہمارے پیارےآقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی ہیں۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ پارہ 3 سُوْرَۃُ الْبَقَرہ کی آیت نمبر 253 میں اِرْشاد فرماتا ہے:
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ-مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍؕ
تَرْجَمَۂ کنزالایمان:یہ رسو ل ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیاان میں کسی سے اللہ نے کلام فرمایا اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند کیا ۔
صَدْرُالاَفاضِل حضرتِ علامہ مُفْتی سَیِّدمحمدنَعِیْمُ الدِّین مُرادآبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کےاس فرمان کہ”کوئی وہ ہےجسے سب پردَرَجوں بُلندکیا“ کےمُتَعَلِّق فرماتے ہیں: اس سے مُراد حُضُور پُرنُور سَیّدِاَنْبیاء محمدِ مُصْطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں کہ آپ کو بَدَرَجاتِ کَثیرہ (بہت سے دَرَجوں کے سبب) تمام اَنْبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام پراَفْضَل کِیا۔ اس پرتَمام اُمَّت کا اِجْماع ہے اور بکثرت اَحادِیْث سےثابت ہے۔حُضُورعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے وہ خَصائِص وکَمالات جن میں آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تَمام اَنْبیاء پرفائِق و اَفْضل ہیں اورآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا کوئی شریک (یعنی ہم پلّہ) نہیں, بے شُمارہیں کہ قرآنِ کریم میں یہ اِرْشاد ہوا ”دَرَجوں بُلندکیا“ ان دَرَجوں کی کوئی شُمار قرآنِ کریم میں ذِکْر نہیں فرمائی تواب کون حَد لگا سکتا ہے۔
خزائن العرفان، پارہ:۳، بقرہ: تحت الآیہ:۲۵۳، ملتقطاً)