تحریر: اے۔رضویہ
جامعہ نظامیہ صالحات کرلا، ممبئی
ہوتے کہاں خلیل و بنا کعبہ و منٰی
لَوْلَاک والے صاحبی سب تیرے گھر کی ہے
میرے اہل سنت کے عزیزوں ماہِ ذُوالْحِجَّۃُ الْحَرام اپنی خُوشبوئیں، بہاریں اوربرکتیں لُٹا رہاہے۔ یہ وہ مُبارَک مہینہ ہے کہ جس میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے نبی، حضرتِ سَیِّدُنا اِبْراہیم خَلِیْلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نےاپنے صاحبزادے حضرتِ سَیِّدُنا اِسمٰعِیل ذَبِیْحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ مِلْ کر صَبْرو رِضا کا ایسامَنْظر پیش فرمایا کہ جس کی نَظِیْر (مثال) نہیں ملتی۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃ ُوَالسَّلَام نے ذُوالْحَج کی آٹھویں(8) رات ایک خواب دیکھاجس میں کوئی کہنے والایہ کہہ رہاہے:’’بے شک اللہ عَزَّ وَجَلَّ تمہیں اپنے بیٹے کو ذَبْح کرنے کا حُکم دیتا ہے ۔‘‘نَویں(9) رات پھر وہی خواب دیکھا،دَسویں(10) رات پھر وہی خواب دیکھنے کے بعدآپ عَلَیْہِ السَّلَام نےصُبح اس خواب پرعمل کرنے یعنی بیٹے کی قُربانی کا پَکّا اِرادَہ فرمالیا۔
*📖 تفسیرِ کبیر، ۹/۳۴۶،از ،ص۲.*
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کےحکم پرعمل کرتے ہوئےبیٹے کی قُربانی کے لئےحضرتِ اِبْراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃ ُ وَالسَّلَام جب اپنے پیارے بیٹے حضرتِ اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃ ُ وَالسَّلَام کوجن کی عمر اُس وَقْت 7سال (یا13سال یا اِس سےتھوڑی زائد) تھی لےکرچلے۔
(بیٹا ہوتوایسا،ص۔٢۔۳)
پھر جس طرح حضرت اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃ ُ وَالسَّلَام نےکہاتھا ان کواُسی طرح باندھ دیا، اپنی چُھری تیز کی،حضرت اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ الصَّلٰو ۃُ وَالسَّلَام کوپیشانی کے بَل لِٹادیا، اُن کے چِہرے سےنظر ہٹالی اوران کے گلے پرچُھری چَلادی، لیکن چُھری نے اپنا کام نہ کیایعنی گَلا نہ کاٹا۔ اِس وَقْت حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر وَحْی نازِل ہوئی۔چنانچہ پارہ 23سُوْرَۃُالصّٰفّٰت آیت نمبر104 تا 107میں ارشاد ہوتاہے :
*وَ نَادَیْنٰهُ اَنْ یّٰۤاِبْرٰهِیْمُۙ(۱۰۴) قَدْ صَدَّقْتَ * کنزالایمان:’’اور ہم نے اسے نِدا فرمائی کہ اے
الرُّءْیَاۚ- اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْبَلٰٓؤُا الْمُبِیْنُ(۱۰۶) كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(۱۰۵)وَ فَدَیْنٰهُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ(۱۰۷)
تَرْجَمَۂ اِبْراہیم بیشک تُو نے خواب سچ کردِکھا ئی ، ہم ایسا ہی صِلہ دیتے ہیں نیکوں کو،بیشک یہ روشن جانچ تھی اور ہم نے ایک بڑا ذَبِیْحہ اس کےصَدْقہ میں دے کر اسے بچالیا۔‘‘(تفسیر خازن ج ۴ ص ۲۲ملخّصاً ،ازبیٹا ہو تو ایسا،ص۱۲)
*✒️ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا تعارف:*
میرے دینی عزیوں ! اس واقعے سے جہاں حضرتِ سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا اَعْلیٰ مَقامِ صَبْر و رِضا ثابت ہوتا ہے، وہیں حضرتِ سَیِّدُنا اِبْراہیم خَلِیْلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کااپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ کاحَد دَرَجہ مُطِیْع وفرمانبردار ہونا بھی ظاہر ہوتاہے۔
کیاہر کوئی خواب دیکھ کر اپنا بیٹا ذَبح کر سکتا ہے؟
یاد رہے! کوئی شخص خواب یا غیبی آواز کی بُنْیاد پر اپنے یا دوسرے کے بچّے یا کسی اِنسان کو ذَبْح نہیں کر سکتا. کرے گا تو سَخْت گُنہگار اور عذابِ نار کا حَقْدار قَرارپائے گا۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جو خواب کی بِنا پر اپنے بیٹے کی قُربانی کے لئے تیّار ہو گئے،یہ حَق ہے کیوں کہ آپ نبی ہیں اور نبی کا خواب وَحْیِ اِلٰہی ہوتا ہے۔ ان حضرات کا اِمْتحان تھا، حضرتِ جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام جَنَّتی دُنْبہ لے آئے اور اللہ تَعَالٰی کے حکم سے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے پیارے بیٹے کے بجائے اُس جَنَّتی دُنْبے کو ذَبْح فرما دیا۔
(بیٹا ہوتو ایسا،ص۱۹)
آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا نام”ابراہیم“ہے۔ اِبْراہیم سُریانی زبان کا لَفْظ ہے۔ اس کےمعنی ہیں اَبٌ رَحِیْمٌ ( یعنی مہربان باپ) چُونکہ آپ بچوں پر بہت مہربان تھے۔ نِیز مہمان نَوازی اور رَحْم و کرم میں مشہور ہیں۔ اسی لیۓ آپکو ابراھیم کہا جاتا ہے۔بعض لوگوں نے کہا ہے کہ ابراھیم اصل میں ابرم تھا۔ جسکا معنی ہے بزرگ چونکہ آپ بہت سے انبیآءکرام (علیہم الصلوة والسلام) کے والد ہیں۔اورسارے دینوں میں آپ کی عزت حتّٰی کہ مشرکینِ عرب بھی آپ کی عظمت کرتے تھے۔ اس لئے آپ کا نام ابرھیم ہوا۔
جاری۔۔۔