ازقلم: محمد شاھنواز اشرفی میرانی
(درجہ عالمیت) متعلم جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا
اے غافل وناتواں انسان تو یہ اچھی طرح سے سمجھ لے کہ تجھے برائ کی طرف لے جانے والا تیرا نفس تیرے کھلے دشمن شیطان سے بھی بڑھ کر خونخوار دشمن ہے
اور شیطان لعین کو تجھ پر تیری خواہشات کی بدولت غلبہ وتسلط حاصل ہوتا ہے
جو شخص بے خوف ہو، غفلت میں گرفتار ہواوراپنے نفس کی پیروی کرتا ہو ،تواس انسان کا ہر دعویٰ جھوٹا ہوتا ہے
لہٰذا اے غافل انسان اگر تو نفس کی رضا میں اس کی خواہشات کی پیروی کرے گااور اس کے محاسبہ سے غافل ہوگا تو بحر عصیاں میں غرقاب ہوکر تباہ وبرباد ہو جائے گا۔
اور پھر آخرت میں خجالت وخسران کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آ ئے گا
لہٰذا اے غافل ابھی وقت ہے آخرت کی فکر کرلے، اپنے اعمال کا محاسبہ کرلے کہیں دیر نہ ہو جائے اور موقع ہاتھ سے نکل جائے
حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کافرمان عبرت نشان ہے: ایک گھڑی کا تفکر سال بھر کی عبادت سے بہتر ہے۔
تفسیرابی اللیث رحمتہ اللہ علیہ میں ہے جب کوئ بندا طلب آخرت کی وجہ سے اپنی گزشتہ زندگی پر غور وفکر کرتا تو یہ فکر اس کے دل کے لئے غسل کا کام کرتی ہے۔
لہذاہر مومن کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے گزشتہ گناہوں کی مغفرت طلب کرے،جن چیزوں کا اقرار کرتا ہے
ان میں تفکر کرے اور قیامت کے دن کے لئے توشہ بناے۔
جو انسان اخلاص سے اپنے رب کی عبادت کرتا ہے وہ اپنے نفس پر جبر کرتا ہے۔
فرمان رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے۔
اپنے قلوب کو بھوک سے منور کرو اپنے نفس کا بھوک پیاس سے مقابلہ کرو اور ہمیشہ بھوک کے توسط سے جنت کا درواز کھٹکھٹاتے رہو، بھوکے رہنے والے کو مجاہدفی سبیل اللہ کے ثواب کے برابر ثواب ملتا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک بھوکے پیاسے رہنے سے بہتر کوئی عمل نہیں آسمان کے فرشتے اس انسان کے پاس بلکل نہیں آتے جس نے اپنا پیٹ بھر کر عبادت کا مزہ کھودیا ہو۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے دلوں کو زیادہ کھانے پینے سے ہلاک نہ کرو، جس طرح زیادہ پانی سے کھیتی تباہ ہو جاتی، اسی طرح زیادہ کھانے پینے سے دل ہلاک ہو جاتا ہے۔
منہاج العابدین میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کا قول مذکور ہے کہ میں جب سے ایمان لایا ہوں کبھی پیٹ بھر کھانا نہیں کھایا تاکہ میں اپنے رب کی عبادت کا مزہ حاصل کر سکوں اور اپنے رب کے شوق دیدار کی وجہ سے کبھی سیر ہوکر پانی نہیں پیا ہے اس لئے کہ بہت کھانےسے عبادت میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
حضرت مالک بن دینار رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کو مرض وفات میں اس بات کی خواہش ہوئی کہ میں گرم روٹی کا ثرید بنا کر کھائوں جس میں شہد اور دودھ شامل ہو چنانچہ آپ کے حکم سے خادم یہ تمام چیزیں لیکر حاضر ہوا۔ آپ کچھ دیر ان چیزوں کو دیکھتے رہے پھر ارشاد فرمایا اے نفس تو نے تیس سال تک متواتر صبر کیا ہے۔اب زندگی کے آخری ایام میں صبر نہیں کر سکتا؟ یہ کہا اور پیالہ چھوڑدیا اور اسی طرح صبر کرتے ہوئے واصل بحق ہوگئے ۔