ازقلم: اللہ بخش امجدی خطیب وامام زم زم مسجد وشہر قاضی جالنہ (غوث اعظم فاؤنڈیشن)
9/ذی الحجہ کو یوم عرفہ کہتے ہیں ۔یوم عرفہ کی بہت فضیلت ہے غیر حاجی کے لیے اس دن روزہ کی بھی عظیم فضیلت ہے یوم عرفہ کو میدان عرفات میں روزہ رکھنا منع ہے۔ عرفہ کے دن اﷲ تبارک وتعالیٰ آسمانِ دنیا کی طرف خاص تجلّی فرماتا ہے اور زمین والوں کے ساتھ آسمان والوں پر مباہات کرتا۔
حدیث:
ابو یعلی و بزار و ابن خُزیمہ و ابن حبان جابر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ذی الحجہ کے دس دنوں سے کوئی دن اﷲ (عزوجل) کے نزدیک افضل نہیں ۔ ایک شخص نے عرض کی، یارسول اﷲ! ( صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) یہ افضل ہیں یا اتنے دنوں میں اﷲ (عزوجل) کی راہ میں جہاد کرنا؟ ارشاد فرمایا: اﷲ (عزوجل) کی راہ میں اس تعداد میں جہاد کرنے سے بھی یہ افضل ہیں اور اﷲ (عزوجل) کے نزدیک عرفہ سے زیادہ کوئی دن افضل نہیں ۔
حدیث:
مسلم شریف،سنن ابی داود و ترمذی و نسائی و ابن ماجہ میں حضرت ابو قتادہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’مجھے اﷲ (عزوجل) پر گمان ہے، کہ عرفہ کا روزہ ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیتا ہے۔
حدیث:
ام المومنین صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے بیہقی و طبرانی روایت کرتے ہیں ، کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم عرفہ کے روزہ کو ہزار دن کے برابر بتاتے۔مگر حج کرنے والے پر جو عرفات میں ہے، اُسے عرفہ کے دن کا روزہ مکروہ ہے،کہ ابو داود و نسائی و ابن خزیمہ و ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے عرفہ کے دن عرفہ میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا۔
عرفہ کا دن عید کا دن :
ترمذی ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے راوی، کہ انہوں نے یہ آیت پڑھی:
{ اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًاؕ-
آج میں نے تمہارا دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور تمھارے لیے اسلام کو دین پسند فرمایا۔ ان کی خدمت میں ایک یہودی حاضر تھا، اس نے کہا یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بناتے، ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما نے فرمایا: یہ آیت دو عیدوں کے دن اُتری جمعہ اور عرفہ کے دن یعنی ہمیں اس دن کو عید بنانے کی ضرورت نہیں کہ اﷲ عزوجل نے جس دن یہ آیت اتاری اس دن دوہری عید تھی کہ جمعہ و عرفہ یہ دونوں دن مسلمانوں کے عید کے ہیں اور اس دن یہ دونوں جمع تھے کہ جمعہ کا دن تھا اور نویں ذی الحجہ۔
یوم عرفہ کے اذکار:
لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَـہٗ لَـہُ الْمُلْکُ وَلَـہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ۔ سو۱۰۰بار
قل ھُوَ اللہُ ۔سو بار
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی سَیِّدِناَ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ وَعَلَیْنَا مَعَھُمْ ۔ سو بار
ابن ابی شیبہ وغیرہ امیرالمومنین مولیٰ علی کرم اﷲ تعالیٰ وجہہ الکریم سے راوی، کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ’’میری اور انبیا کی دُعا عرفہ کے دن یہ ہے: لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَـہٗ لَـہُ الْمُلْکُ وَلَـہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ حَیٌّ لَّا یَمُوْتُ بِیَدِہِ الْخَیْر ط وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ۔
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْ سَمْعِیْ نُوْراً وَّفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا وَّفِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا ۔
اَللّٰھُمَّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ وَ یَسِّرْلِیْ اَمْرِیْ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ وَّسَاوِسِ الصَّدْرِ وَ تَشْتِیْتِ الْاَمْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ اللھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا یَلِجُ فِی اللَّیْلِ وَ شَرِّ مَا یَلِجُ فِی النَّھَارِ وَ شَرِّ مَا تَھَبُّ بِہِ الِرّیْحُ وَ شَرِّ بَوَآئِقِ الدَّھْرِ ۔
اس کے علاوہ پڑھنے کی بہت دعائیں کتابوں میں مذکور ہیں مگر اتنی ہی میں کفایت ہے اور درود شریف و تلاوتِ قرآن مجید سب دُعاؤ ں سے زیادہ مفید۔
اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ عشرہ ذی الحجہ کو سمجھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائیں ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
(ماخوذ از بہار شریعت)