نعت رسول

محبوب کردگار ہے یا شافع امم

محبوبِ کردگار ہے یا شافعِ امم
جو تیرا جاں نثار ہے یا شافعِ امم

عصیاں کا سر پہ بار ہے یا شافعِ امم
بندہ گناہ گار ہے یا شافعِ امم

دنیا و آخرت میں ہماری نجات کا
تم پر ہی انحصار ہے یا شافعِ امم

بارانِ نور ہوتی ہے شام و سحر وہاں
روشن ترا دیار ہے یا شافعِ اُمم

چاروں طرف سے ٹوٹ پڑے ہیں عدوئے دیں
امت میں خلفشار ہے یا شافعِ امم

پیدا سبیل کر دیں کوئی اتحاد کی
امت میں انتشار ہے یا شافعِ امم

رنج و الم کے تیر سے گھائل ہوں، ہو کرم
تکلیف بے شمار ہے یا شافعِ امم

مسحور زائرین کو کرتا ہے، آپ کا
کتنا حسیں مزار ہے یا شافعِ امم

اذنِ حضوری مل نہ سکا اس لیے یہ دل
رنجیدہ ، سوگوار ہے یا شافعِ امم

تیرے سبب سے رشکِ بَہاراں بنا ہوا
طیبہ کا مرغ زار ہے یا شافعِ امم

کہتے ہیں صنفِ نعت جسے اہلِ علم و فن
اشرفؔ کو اس سے پیار ہے یا شافعِ امم

ازقلم: محمد اشرفؔ رضا قادری
مدیر اعلیٰ سہ ماہی امین شریعت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے