نتیجۂ فکر: محمد شاہد رضا رضوی
میرے آقا مدینہ بلا لو میرے دل کی یہی التجا ہے
اپنا نورانی روضہ دکھا دو میرے دل کی یہی التجا ہے
دیکھ لوں میں بھی گنبد خضرا آنکھ میں بھر لوں منظر وہ سارا
اذن طیبہ کی آقا عطاء ہو میرے دل کی یہی التجا ہے
میرے آقا تیرا وہ پاک لعاب جس کی برکت سے میٹھا ہو جائے آب
میرے مولیٰ مجھے بھی پلا دو میرے دل کی یہی التجا ہے
تیرے در سے ہی سب کو ملا ہے تونے جسکو جو چاہا دیا ہے
نعت کی مجھکو دولت عطاء ہو میرے دل کی یہی التجا ہے
تیرے صدقے ہی جنت ملی ہے تیرے در سے ہی عزت ملی ہے
میرے آقا مجھے بھی عطاء ہو میرے دل کی یہی التجا ہے
ٹوٹ جائے نہ سانسوں کے دھاگے دیکھ لوں تیرا جلوہ میں آکے
کاش میرا بھی مدفن وہاں ہو میرے دل کی یہی التجا ہے
تیرے شہر مدینہ کی رنگت دیکھ لوں آکے میں بھی وہ جنت
اور دیکھوں میں جلوہ تیرا او میرے دل کی یہی التجا ہے
میری نیا بھنور میں پھنسی ہے اور مخالف ہوا بھی چلی ہے
اے حبيب دو عالم بچا لو میرے دل کی یہی التجا ہے
تم ہی غمخوار مشکل کشا ہو تم ہی داتا ہو حاجت روا ہو
دور میری بھی ساری بلا ہو میرے دل کی یہی التجا ہے
صدقہ حسنین و زہرا علی کا غوث و خواجہ رضا ازہری کا
بھیک مجھکو بھی داتا عطاء ہو میرے دل کی یہی التجا ہے
تم ہی قاسم ہو مالک ہو آقا رب نے پیدا کیا تم نے پالا
تیرا ٹکڑا ہی میری غذا ہو میرے دل کی یہی التجا ہے
تیری صورت قمر بھی نہارے چمکیں تیری ضیا میں ہی تارے
خواب میں دیکھ لوں کاش تجھ کو میرے دل کی یہی التجا ہے
چشم شاہد کو وہ قوت عطاء ہو دیکھ لوں تیرے محبوب کو
آنکھ مجھ کو بھی ایسی عطاء ہو یا الٰہی یہ تجھ سے دعا ہے