نتیجۂ فکر:شمس الحق علیمی، مہراج گنج
آنکھ گنبد پہ جب جمی ہوگی
دل کی دنیا بدل گئی ہوگی
لب پہ ڈالی درود کی رکھنا
جب مدینہ روانگی ہوگی
لو لگاؤ گے جب مدینے سے
رشک مہتاب زندگی ہوگی
جامِ کوثر ہی پینے کی خاطر
دَورِ محشر میں تشنگی ہوگی
جو مرا بغض مصطفیٰ لے کر
رد سبھی اس کی بندگی ہوگی
رب اکبر کے حکم سے اک دن
پھر وہیں پر وہ بابری ہوگی
خواب میں آئیں گے شہِ بطحا
عشق کی آگ جب لگی ہوگی
جائے گا سوئے طیبہ شمسی بھی
جب اجازت حُضور کی ہوگی