رحمت کی ہے تو شاں "ورفعنالک ذکرک "
تو رب کا ہے مہماں "ورفعنالک ذکرک”
طہ ہو کہ مزمل و مدثر و یٰسین
قرآں ہے ثنا خواں "ورفعنا لک ذکرک”
دشمن کو دعا دینا گلے سے بھی لگانا
ہے تیری یہ پہچاں "ورفعنا لک ذکرک”
ہے کون جو تعریف کرے تیری مکمل ؟
ہے رب کا یہ فرماں "ورفعنا لک ذکرک”
توحید کا محور ہے تو اسلام کا معیار
حق کا ہے تو عرفاں "ورفعنا لک ذکرک”
کیا حورو ملائک کی فقط بات کریں ہم ؟
ہے خلد بھی قرباں "ورفعنالک ذکرک”
بوبکر و عمر حضرت عثمان و علی پر
ہے تیرا ہی احساں "ورفعنالک ذکرک”
دنیا کے سلاطین ہیں جاروب کشوں میں
تو سب کا ہے سلطاں "ورفعنالک ذکرک”
تجھ جیسا جہاں میں کوئی آیا نہ کبھی بھی
ہم سب کا ہے ایماں "ورفعنالک ذکرک”
ہے کتنا مکرم و مقدس و معظم
ہے عقل بھی حیراں "ورفعنالک ذکرک”
دنیا کے گھٹانے سے نہیں شان گھٹے گی
کہتا ہے یہ قرآں "ورفعنا لک ذکرک”
اے شوق وہی افضل و اعلی ہے جہاں میں
ہے جو بھی مدح خواں "ورفعنالک ذکرک”
شاعر: سلیم شوق پورنوی
استاد جامعۃ الابرار دھرمپوری، تمل ناڈو انڈیا