جو ایک بار رکھدیں قدم غوث اعظم
مرا گھر ہو رشکِ ارم غوث اعظم
مسا ئل ہیں گرچہ اہم غوث اعظم
تیرے ہوتے کیسے ہوغم غوث اعظم
تصرّف سے اپنے مٹا دیں ہمارے
رکھے ہیں دلوں میں صنم غوث اعظم
رقم کیسے مدحت ہو ہیبت سے تیری
لرزتے ہیں سب کے قلم غوث اعظم
تمہیں نا خدا ہو جو کشتئ دل کے
ہمارا بھی رکھیں بھرم غوث اعظم
جہاں جب کسی نے بھی ان کو پکارا
پہنچتے ہیں اس کو بہم غوث اعظم
جسے دیکھ لیں اک نگاہ غضب سے
پہنچ جائے ملک عدم غوث اعظم
جہاں دیکھتا ہوں ہیں جلوے تمھارے
فلک ہو کہ عرب و عجم غوث اعظم
جلاتے ہیں مردوں کو ٹھوکر سے اپنی
مرے دل پہ رکھ دیں قدم غوث اعظم
اگر نیک ہیں ہم تو تم ہو ہمارے
برے ہیں تو ہیں تیرے ہم غوث اعظم
بلا کر اویسی کو پھر اپنے در پہ
نکالو مقدر کے خم غوث اعظم
از قلم: غلام غوث اویسی
بڑی سرکار میدانپورہ بلگرام شریف
8960826612