پیش کش: محمد توصیف رضا
متعلم: جامعہ اشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ، (یوپی)
(1) بلاشبہ ایسی تعلیم جس میں تربیت نہ ہو آزادی و خودسری ہی کی فضا ہو بے سود ہی نہیں بلکہ نتیجتہً مضر ہے.
(2) آدمی کام کے لیے پیدا کیا گیا ہے جو شخص بیکار ہے وہ مردوں سے بدتر ہے.
(3) کام کے آدمی بنو کام ہی آدمی کو معزز بناتا ہے.
(4) میں نے کبھی مخالف کو اس کی مخالفت کا جواب نہیں دیا بلکہ اپنے کام کی رفتار کو اور تیز کر دی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کام مکمل ہوا اور میرے مخالفین کام کی وجہ سے میرے موافق بن گیے۔
(6) میں نے اشرفیہ کو اپنا پسینہ نہیں خون پلایا ہے۔
(7) جس سے اخلاق میں گراوٹ پیدا ہو اس صحبت کو جلد از جلد چھوڑ دینا چاہیے.
انسان کو مصیبت سے گھبرانا نہیں چاہیے، کامیاب وہ ہے جو مصیبتیں جھیل کر کامیابی حاصل کرے، مصیبتوں سے گھبرا کر مقصد کو چھوڑنا بزدلی ہے۔
(8) جب سے لوگوں نے خدا سے ڈرنا چھوڑ دیا ہے ساری دنیا سے ڈرنے لگے ہیں۔
(9) جس کی نظر مقصد پر ہوگی اس کے عمل میں اخلاص ہوگا، اور کامیابی اس کے قدم چومے گی۔
(10) کام دنیا کا ہو یا دین کا صحت پر موقوف ہے.
(11) ہوشیار طلبہ ہیں جو اساتذہ سے علم کے ساتھ ساتھ عمل سیکھتے ہیں۔
(12) وہ زمانہ اور جب لوگ گناہ کے لئے چل کر جایا کرتے تھے، آج تو گناہ اور برائیاں خود چل کر آتی ہیں۔
(13) جس سے کام لیا جاتا ہے اسے ناخوش نہیں کیا جاتا ۔
(14) جسم کی قوت کے لیے ورزش اور روح کی قوت کے لیے تہجد ضروری ہے۔
(15) اپنی قدر پہلے خود پہچانو، دنیا میں باعزت بنو گے،جس نے اپنا وقار خود خراب کر لیا دنیا کی نظر میں بھی ذلیل خوار ہوا.
(16) قابل قدر وہ نہیں جو عمدہ لباس میں ملبوس ہے، اور علم و ادب سے بے بہرہ۔ بلکہ لائقِ تعظیم وہ ہیں جس کا لباس خستہ اور سینہ سے علم سے معمور ہے۔
(17) کامیاب انسانوں کی زندگی اپنانی چاہیے، میں نے حضرت صدرالشریعہ کو ان کے تمام معاصرین میں کامیاب پایا۔ اس لیے خود کو انہیں کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کی۔
(18) عقلمند آدمی وہ ہے جو دوسروں کے تجربات سے فائدہ اٹھائے خود تجربہ کرنا عمر ضائع کرنا ہے۔
(19) ایسی جگہ نہیں بیٹھنا چاہیے جہاں سے اٹھنا پڑے۔
(20) بے محل اعتراض و جواب کی فطرت سے لوگوں میں بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔
(21) احساس ذمہ داری سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔