نتیجۂ فکر: محمد نفیس مصباحی، بلرام پور
تیری محفل سجانا مرا کام ہے، اس میں تشریف لانا ترا کام ہے
نعت سننا، سنانا مرا کام ہے بخشنا، بخشوانا ترا کام ہے
دین و ایمان کی اور قرآن کی، الفتِ جانِ جاں، جانِ ایمان کی
دل میں شمع جلانا مرا کام ہے آندھیوں سے بچانا ترا کام ہے
کوٸی دآتا جہاں بھر میں تجھ سا کہاں، کوئی محتاج دنیا میں مجھ سا کہاں
در پہ جھولی بِچھانا مرا کام ہے اور دینا دِلانا ترا کام ہے
عشقِ خیر الوریٰ، غوث و خواجہ،رضا، عشقِ اصحاب اور عشق کُل اولیا
ہے ضروری بتانا مرا کام ہے اور دل میں بسانا ترا کام ہے
بعدِ رمضان کہتے ہیں کہ عید ہے عید تو درحقیقت تیری دید ہے
رہ میں آنکھیں بچھانا مرا کام ہے اور جلوہ دکھانا ترا کام ہے
یا نبی! ہم کو در پر بلا لیجیے، چہرہٕ والضحی بھی دکھا دیجئے
تجھ سے ہی لَو لگانا مرا کام ہے، دل کی حسرت مٹانا ترا کام ہے
اے خدا! بخش دے مجھ گنہگار کو، کہ درودوں، سلاموں سے سرکار کو
اپنے دل میں بسانا مرا کام ہے دل مدینہ بنانا ترا کام ھے
ظلم ڈھایا ہے ہم نے بہت نفس پر، ہیں گناہوں میں ڈوبے ہوئے سر بسر
تیری چوکھٹ پہ آنا مرا کام ہے ،رب سے بخشش کر آنا ترا کام ہے
یا نبی آفتیں سر سے کم کیجئے، اس نفیسِ حزیں پر کرم کیجئے
آفتوں میں بلانا مرا کام ہے سن کے بگڑی بنانا ترا کام ہے