نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی
مہراج گنج یوپی
کر کے رب کی بندگی خاموش رہ
ہے اسی میں ہر خوشی خاموش رہ
پہلے ہی یہ جانتے ہیں دل کی بات
ہے یہ دربار نبی خاموش رہ
اے وہابی اے لعینِ مستند
تو ہے پکا دوزخی خاموش رہ
مست ہوکر یاد میں ان کی ابھی
کر رہا ہوں شاعری خاموش رہ
کلمہءِ حق مشت میں سرکار کا
پڑھ رہی ہے کنکری خاموش رہ
کہہ رہا ہے ان کو تو اپنی طر ح
توبہ توبہ لعنتی خاموش رہ
دے رہا ہے ہوں واسطہ شبیر کا
اے فقیری تو مری خاموش رہ
مل رہی ہے زیست میں شہ کی ضیا
اے دئے کی روشنی خاموش رہ
بہہ رہے ہیں آنسو ان کی یاد میں
اے خوشی میری ابھی خاموش رہ
مصطفی صلِ علی ہرگام پر
پڑھ رہا ہے نوری بھی خاموش رہ