ہماری آواز/نئی دہلی، 17 جنوری (پریس ریلیز) کانگریس نے کورونا کے علاج کے لیے ریکارڈ وقت میں ویکسین بنانے پر ہندوستانی سائنسدانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ملک کو ان کا مقروض قرار دیا لیکن حکومت سے پوچھا کہ وہ ٹیکے مہنگی شرح پر کیوں فروخت کر رہی ہے اور سب کی ٹیکہ کاری کیے بغیر کس بنیاد پر اس کی برآمد کو اجازت دے رہی ہے۔
کانگریس میڈیا سیل کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے اتوار کے روز یہاں خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ پورا ملک اپنے سائنسدانوں، کیمسٹ اور محققین کی صلاحیت، عزم محکم اور ان کی انتھک محنت کو سلام کرتا ہے کہ انہوں نے ریکارڈ وقت میں کورونا وبا کی تباہی سے لڑنے کے لیے ہندوستان میں ٹیکہ تیار کیا۔ اس مقصد سے پورا ملک ان کا مقروض ہے اور ہمیں اپنے سائنس دانوں پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکہ آ گیا لیکن حکومت اسے مہنگی شرح پر فروخت کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کوویشیلڈ‘ ایک ’ایسٹرازینیکا ویکسین‘ ہے جسے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے بنایا ہے۔ یہ ویکسین حکومت ہند کو 200 روپیے فی خوراک کی شرح سے دے کر منافع کما رہی ہے جبکہ بیلجیئم کے وزیر ایوا ڈے بلیکر کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں اس ایسٹرازینیکا ویکسین کی قیمت انڈین کرنسی میں 158 روپیے ہے۔
ترجمان نے سوال کیا کہ حکومت ہند ایسٹرازینیکا ویکسین کے لیے زیادہ رقم یعنی 200 روپیے کیوں لے رہی ہے۔ اسی طرح سے ویکسین کی قیمت کھلے بازار میں ایک ہزار روپیے بتایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خود سیرم انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او اَدَر پونہ والا نے 11 جنوری کو واضح طور پر کہا تھا کہ ’کوویشیلڈ ویکسین‘ کھلے بازار میں 1000 روپیے فی خوراک میں فروخت کریں گے یعنی کسی شخص کو کورونا ٹیکہ کے لیے ضروری دو خوراکوں کی قیمت دو ہزار روپیے دینا ہوگی۔