ہماری آوازکلکتہ23جنوری (پریس ریلیز) نیتاجی سبھاش چندر بوس کے یوم پیدائش کے موقع پر ایک عظیم پدیاترا کی قیادت کرنے کے بعد ممتا بنرجی نے آج مرکزی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اختیارات کی تما م حدیں صرف کلکتہ تک محدود نہیں کی جائے گی بلکہ ملک کی چار راجدھانی ہوں اور ان میں ایک کلکتہ میں بھی ۔ممتا بنرجی نے کہا کہ اقتدار کا ارتکاز ہونا چاہیے اور چار دارلحکومتوں میں پارلیمانی اجلاس منعقد ہونی چاہیے ۔
ممتا کی تجویز کے مطابق کلکتہ کے ساتھ جنوبی ہندوستان ، شمالی ہندوستان اور شمال مشرقی ہندوستان کے کسی ایک ایک شہرکودارالحکومت قرار دیا جانا چاہئے۔ممتا بنرجی نے کہاکہ کیرالہ، اترپردیش ،سنٹرل ہندوستان اور مدھیہ پردیش اور شمالی مشرقی ہندوستان کے کسی ایک کو دارالحکومت قرار دینا چاہیے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ آزادی کی جدوجہد بنگال ، بہار سے شروع ہوئی تھی گاندھی بلیا گھاٹا آکر احتجاج کرتے تھے۔بنگال میں سماجی اصلاحات میں اہم کردار اداکیا ہے۔مغربی بنگال کو کوئی بھی نظر انداز نہیں کرسکتا ہے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ کوئی دو صفحے کی کتاب پڑھ کر نیتاجی کو نہیں جان سکتا ہے ۔
نیتا جی کی سالگرہ کے موقع پر ممتا نے شیام بازار سے ریڈ روڈ تک مارچ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے ریڈ روڈ پر منعقد میٹنگ سے نیتا جی کو نظرانداز کرنے پر مرکز ی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئےکہا کہ مرکز نے نیتاجی سبھاش چند ر بوس کو نظرانداز کیا ہے ۔ہم ایک عرصے سے مطالبہ کررہے ہیں کہ نیتاجی کے یوم پیدائش پر قومی تعطیل قرار دیا جائے ۔مگر اس کے باوجود قومی تعطیل نہیں قرار دیا جارہا ہے۔ممتا بنرجی نے سوال کیا کہ نتیاجی کے نام منسوب بندرگا ہ کا نام شیاما پرساد مکھرجی کے نام پر کیوں رکھا گیا ۔
ایک ایسے موقع پر وزیرا عظم کلکتہ دورے پر ہیں اور یہ سب اسمبلی انتخابات سے قبل ہورہے ہیں ۔ممتا بنرجی نے ایک نئی سیاسی بحث شروع کردیا ہے ۔کلکتہ ہندوستان کا ایک عرصے 1911تک ملک کا دارلحکومت رہا ہے ۔
سیاسی ماہرین ممتا بنرجی کے اسمبلی انتخابات سے قبل کلکتہ کو ملک کا دارالحکومت قرار دینے کے مطالبے کو سیاسی اسٹینڈ کے طورپر دیکھ رہے ہیں ۔اس کے ذریعہ ریاست کے عوام کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش ہے دوسری ممتا بنرجی نے ملک کے دیگر حصوں میں دارالحکومت قرار دے کر دیگر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ممتابنرجی نے ممبر پارلیمنٹ سدیپ بندو پادھیائے کو اس معاملے میں دہلی میں اٹھانے کی ہدایت دی ہے ۔
تاہم مرکزی وزیر بابل سپریہ نے وزیر اعلی کے مطالبے کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لائق اعتنا نہیں ہے ۔