نتیجۂ فکر: سید اولاد رسول قدسی مصباحی
نیویارک امریکہ
ان کے در سے بتاؤ کیا نہ ملا
جو نہ تم کو ملا وہ نا نہ ملا
ہو کے مربوط ان کے دامن سے
یہ نہ کہنا مجھے خدا نہ ملا
جو چلا ان کی راہ سے کٹ کر
زیست میں اس کو ارتقا نہ ملا
جس کا دل ان کی سمت ہے مائل
دور رہ کر بھی وہ جدا نہ ملا
ان کی رحمت بھری زباں کے سوا
اور کہیں بھی "انا لها” نه ملا
ہم نے دیکھے بہت برے لیکن
ان کے گستاخ سا برا نہ ملا
گرد طیبہ کی طرح دنیا میں
پھر کہیں سرمۂ شفا نہ ملا
لوٹ کر رشک خلد طیبہ سے
زندگی میں کوئی مزه نہ ملا
رہ کے پیہم نبی کی یادوں میں
قدسیؔ ذوق نمو تھکا نہ ملا