نتیجۂ فکر: عبدالقدوس کیفی، مصباحی
دارالعلوم فیضِ رضا، شاہین نگر، حیدرآباد
7860225070
جو بھی کرے گا آپ کی مدحت مرے حضور
پائے گا دو جہاں میں وہ راحت مرے حضور
محشر میں نفسی نفسی کی ہوگی پکار جب
مجرم کو ڈھونڈھے گی تری رحمت مرے حضور
پائی ہے جس نے گلشن "من زار” کی مہک
اس کو ملے گی تیری شفاعت مرے حضور
صورت کسی کی بھائے گی کیسے بھلا اسے
جس نے بھی کی ہے تیری زیارت مرے حضور
اس کو ملے گی رب کی رضا اور آپ کی
جو بھی کرے گا آپ سے الفت مرے حضور
پڑھتا ہے جو درود شب و روز آپ پر
اس کو ملے گی قبر میں راحت مرے حضور
کرتا ہے جب ثنا تری خلاقِ کائنات
مجھ سے بیاں ہو کیا تری مدحت مرے حضور
مثلِ قمر چمکتے ہیں وہ سب جہان میں
حاصل ہے جن کو تیری حمایت مرے حضور
بہر سلام آتے ہیں صبح و مسا ملَک
ظاہر ہے اس سے آپ کی عظمت مرے حضور
اس کی بہار جس نے بھی دیکھی وہ کہہ اٹھا
دربار تیرا لگتا ہے جنت مرے حضور
اک بار اپنے در پہ بلا لیجیے مجھے
تڑپا رہی ہے آپ کی فرقت مرے حضور
مدت سے تیری یاد میں "کیفی” ہے مضطرب
ہو جائے آج اس کو زیارت مرے حضور