غزل

غزل: ہو گئی میری طرز وفا باغ باغ

نتیجۂ فکر: سید اولاد رسول قدسی
نیویارک امریکہ


سنگ شیشے سے مل کر ہوا باغ باغ
چشم حیرت ہوئی پر ضیا باغ باغ
بے رخی کی نظر سے ملا کر نظر
ہو گئی میری طرز وفا باغ باغ

کیسے پہنچے کوئی اس کی تہہ تک بھلا
اوڑھ کر ہے جو غم کی ردا باغ باغ
میں تو غلطاں تھا سوچوں کی پاتال میں
یک بیک کر گئی اک صدا باغ باغ

اس کے قدموں کی آہٹ کے سرتال پر
ہوگئی باغ دل کی ہوا باغ باغ
تھی نظر جس کی چاہت کے زیر نگیں
کیسے کرتی نہ اس کی ادا باغ باغ

جانے کیا خاص پیغام لائی ہے یہ

آج لگتی ہے باد صبا باغ باغ
دست جور و جفا کی حوالات میں
رہ نہ پائے گا رنگ حنا باغ باغ
پیکر رشک قدسیؔ ہے اس کی حیات
آیا روتا ہوا اور گیا باغ باغ

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے