سیاست و حالات حاضرہ

ہم ہندوستانی ہیں کرایہ دار نہیں!

تاریخ ہند کے ۲ یادگار دن ۱۵ اگست و۲۶جنوری
حضرت ٹیپوسلطان شہید محبِ اسلام اور محبِ وطن ہیں۔

تحریر: محمد توحید رضا علیمی
امام مسجدِ رسول اللہ ﷺ
مہتمم مدرسہ دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ
نوری فائونڈیشن بنگلورانڈیا
رابطہ نمبر: 9886402786

وطنِ عزیز ملکِ ہندوستان میں ہر سال ۲۶ جنوری کو بلاناغہ بلاتفریق مذہب و ملت بڑے تزک واحتشام کے ساتھ یومِ جمہوریہ مناتے ہیں او ر پورے ملک کو دلہن کی طرح سجایا جاتا ہے اور آئینِ ہند کے تحفظ و حفاظت کی ذمہ داری لی جاتی ہے مجاہدینِ آزادی کو یاد کیاجاتاہے ،یہ ہندوستان کی تاریخ کا ایک اہم باب اس لئے ہے کہ برطانیہ تسلط سے آزادی ہندوستان کی عوام نے طویل جدوجہد کے بعد حاصل کی تھی، ہندوستان انگریزوں کے ظلم وستم وجابرانہ پالیسیوں اور غلامی کی زنجیروں سے 15 اگست1947 ء کو آزاد ہوا ، سب سے اول جنگِ آزادی ہی کے بعد ہندوستان کو چلانے کے لئے ہر ایک قوم کے حقوق طے کئے ملک کا آئین بنایا گیا اس لئے نہ ہم جنگِ آزادی کے شہیدوں کی شہادت کو بھولیں گے نہ آئین ساز کے بنائے ہوئے آئین کو بھولیں گے ،جس مُلک میں ہم رہتے ہیں اس ملک میں ہزاروں شہیدوں کی شہادت ہوئی ہے، ہند کی زمین ہزاروں شہیدوں کے خون کو اپنے دامن میں لی ہے اس لئے ہم ابتدائے جنگِ آزاد ی سے لے کر ۱۵ اگست ۲۶ جنوری تک کے اہم تاریخی واقعات کو یاد کرتے ہیں انگریزہندوستان کس غرض سے آئیمغلیہ دورِ حکومت میں ہندوستان پوری دنیا کے لئے قابلِ رشک بناہواتھا ہندوستان میں صنعت وحرفت کے تمام ذرائع موجود تھے ،دنیا کی بیش قیمتی سامان ہندوستان میں تیار ہواکرتے تھے ،اس لئے ملکِ ہندوستان کو سونے کی چڑیا کہاجاتاتھا ،تو سب سے پہلے 1498 ء میں پرتگال کا سوداگر ،واسکوڈی گاما، ہندوستا ن آیا ،اس نے تجارت کی بہت سا نفع کمایا اس کے آنے کے 102 سال بعد 1600 ء میں ہالینڈ کے سوداگر ہندوستان آئے ،تجارت کا شہرہ یورپ میں پہنچاتو یورپ کے دوسرے ممالک بھی جیسے فرانس ،ڈنمار ک ،انگلینڈ کے تاجر ہندوستان آئے ،بے انتہا ثروت کے ساتھ اثرورسوخ بھی قائم کرلئے
کرایہ کے مکان میں رہتے تھے انگلینڈ کے تاجروں نے بادشاہ نورالدین جہانگیر سے مکانات بنانے کی اجازت بھی لے لی ،سورت میں بہت سے مکانات تیار کرائے وہ متعصب عیسائی تھے اور عیسائی مذہب کو فروغ دینے کا قوی جذبہ بھی رکھتے تھے شہاب الدین شاہ جہاں کے دورمیں بغیرٹیکس دئے تجارت کرنے کی اجازت بھی حاصل کرلی1658ء میں حضرت اورنگ زیب علمگیررحمۃ اللہ علیہ مسندِ خلافت پر بیٹھے، حضرت اورنگ زیب علمگیررحمۃ اللہ علیہ کی سلطنت کا رقبہ غیرمنقسم ہندوستان تھا آپ بیک وقت ۳ ملکوںکے اکیلے سلطان تھے ، آپ کے وصال کے صرف ۵ سال بعد 1712ء میں مغلیہ حکومت بہت سمٹ چکی بعدہ الگ الگ حکومتیں قائم ہوگئیں پورا ہندوستان ٹکڑوں میں بٹ چکا اس وقت انگریزوں کو حکومت کرنے کا حوصلہ پیداہوا۔انگریزوں نے اپنی پرانی چال ،،لڑائو اور حکومت کرو ،،پر عمل کرکہ انگریزوں نے 1856ء میں پورے ہندوستان پر قبضہ کرلیا جنگِ آزادی کا آغاز
1857ء میں جنگِ آزادی برِ صغیر کے مسلمانوں کے لئے فتح کا عظیم دروازہ ثابت ہوئی اس جنگ میں شریک ہوکر مسلمانوں نے انگریز کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کا آغاز کردیا ،(ماہنامہ ترجمانِ اہل سنت کراچی )اس میں بے شمار علماء کرام نے حصہ لیا اور انگریزوں سے جہاد کیا (الثورۃ الہندیہ تصنیف علامہ فضل حق خیرابادی)کیاآپ نے کبھی غور کیا کہ جنگِ آزادی میں حصہ لینے والے مسلمانوں میں کتنی تعداد تھی اور ہمارے کن کن علماء نے اپنا قائدانہ کردار اداکیا جشنِ آزادی میں اوروں کانام تو بڑے ہی عزت و احترام سے لیاجاتاہے اور ان کے ایثار کو عوام کے سامنے پیش کیاجاتاہے مگر افسوس صد افسوس ہمارے علماء کا ذکر نہیں آتا جنہوں نے صر ف قائدانہ کردار ہی نہیں بلکہ اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا ،دنیامیں مسلمانوں نے اپنی قوم ،اپنے ملک ووطن کے لئے بے شمارقربانیاں دی ہیں اسی طرح جب برِ صغیر سے انگریزوں کو سات سمندر پارواپس بھیجنے کا معاملہ آیا تومسلمانوں نے اپنا طن من دہن سب کچھ دائو پر لگا دیا حضرت ٹیپوسلطان رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت
1782ء میں حیدرعلی کے انتقال کے بعد ان کی قائم مقامی انکے جاں باز بیٹے حضرت ٹیپوسلطان شہید
رحمۃ اللہ علیہ نے کی حضرت ٹیپوسلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ محبِ اسلام اور محبِ وطن نے جوقربانیاں پیش کی ہیں وہ ۱۸ ویں صدی کی تاریخ میں اس کی مثال نظرنہیں آتی ،حضرت ٹیپوسلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ انگریزوں کے لئے آخری قلعہ ثابت ہوئے آخر سانس تک ملک کی حفاظت کی خاطر انگریزوں کے خلاف ڈتے رہے، آج بھی ٹیپوسلطان کا قول، شیرکاایک دن گیدڑکے سو سال سے بہتر ہے ،سب کی زبانوں پر زندہ ہے 1799ء صبح سے مغرب تک گھمسا ن کی لڑائی میں ٹیپوسلطان رحمۃ اللہ علیہ جامِ شہادت نوش فرمایا ،انگریزجنرل سلطان کی لاش کے قریب پہنچ کر فرطِ مسرت چیخ اٹھاکہ ۔آج سے ہندوستان ہمارا ہے (تاریخ ہندص ۲۱۶)
اے شہیدِ مردِ میدان ِوفاتجھ پر سلام ۔تجھ پے لاکھوں رحمتیں بے انتہا،تجھ پر سلام
ہند کی قسمت ہی میں رسوائی کا سامان تھا ۔ورنہ توہی عہدِآزادی کا ایک عنوان تھا
اپنے ہاتھوں خود تجھے اہل وطن نے کھودیا۔آہ کیسا باغ باں شام چمن نے کھودیا
( سیماب اکبرآبادی) قائدِ جنگِ آزادی کون ہیں ؟
انگریزوں کا تسلط پورے ہندوستان پر ہوگیا ،ہندوستان کی آزادی کے لئے ہرقوم جدوجہد میں لگی تھی ،مگرسب سے پہلے پہل کون کرے گا ،اس وقت سب سے پہلے قائدِجہادِ آزادی حضرت علامہ فضلِ حق خیربادی نے جامع مسجد دہلی سے انگریزوں کے خلاف جہاد کی آواز بلند کی علماء سے فرضیتِ جہاد پرفتویٰ لیا تو دہلی کے ۳۳ علمائے حق نے دستخط ثبت کئے ،جس کہ نتیجے میں ۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی رونما ہوئی ، جسے انگریزوں نے ،غدر ،کہا لاکھوں مسلمانوں نے اپنا خون نذرکرکے حب الو طنی کا ثبو ت پیش کیا ہزاروں کی تعداد میں علماء شہید کئے گئے لاکھوں مجاہدین سولی پر لٹکائے گئے جب ہمارا ملک آزاد ہوا ،
اب ہماری تاریخ کو مسخ کردیاگیا ،اسے بگاڑ کر عوام کے سامنے پیش کیا گیا،تاریخ کو محدود کردیا گیا وہ مجاہدین جنہوں نے آزادی کا علم بلند کیا تھا ان کے نام تک مٹادئے گئے ہندوستان آزاد ہوا
نوے سال کی طول مسافت طے کرتے ہوئے کاروانِ آزادی ۱۵ اگست ۱۹۴۷ء کو ہندوستان کا مقدر جاگ گیا ہندوستانی وقت کے مطابق ٹھیک بارہ بجے آل انڈیا ریڈیوسے ہندوستان کی آزادی کا اعلان ہوا۔پھر ہندوستان کو چلانے کے لئے 26 جنوری 1950 کو قانون نافذ کیا گیا ،اس قانون کے بعد ہندوستان میں جمہوری طرز کا آغاز ہوا ،26 جنوری کے دن ہندوستان میں ،یوم جمہوریہ ،کے نام سے جس طرح کالج اور یونیور سیٹیوں میں تقریب کا انعقاد ہوتا ہے اسی طرح مدارسِ اسلامیہ میں بھی پرچم کشائی کے لئے جشن کی تقریب کا اہتمام کیاجاتاہے
آج ہم انگریزی غلامی سے آزاد توہیں مگر انگریزی سوچھ اب بھی انتہاپسند لوگوں میں موجود ہے وقتََا فوقتََا شرارت کا موقعہ ڈھونڈ لیتے ہیں ،ہم ہندوستانی ہیں ہمارے نبی ﷺ کے فرمان کے مطابق ہم اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں ،جب جب ملک کے لئے جیسے جیسے ضرورت پڑی ویسے ویسے ہم اپنے طن من دہن سے پیش پیش رہے ہیںجس کی بے شمار نشانیاں وطنِ عزیز میں موجود ہیں ، ہم ہندوستانی ہیں کرایہ دار نہیں ہیں تقسیمِ ملک میں ہم نے خواجہ کے ہندوستان میں رہنا پسندکیا پاکستان نہیں گئے ہمیں اس مٹی سے محبت ہے جس میں ہمارے آباواجدادکی نشانیاں موجود ہیں ہندوستان میں حضرت ِ آدم علیہ السلام تشریف لائے اور آقائے کائنات ﷺنے فرمایا مجھے ہندوستان سے محبت کی بو آتی ہے اس لئے بھی ہم اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں ہندوستان ایک سکولر ملک ہے یہاں سب کو اپنے اپنے مذہب پر چلنے کا مکمل حق ہے بھارت کا آئین دفعہ ۲۳ ،۲۴،۲۵میں موجود ہے سب برابر کہ حصہ دار ہیں ہم سب شہیدانے جنگِ آزادی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جن کی قربانیوں سے آج ہم آزاد ہیں۔

سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا ۔۔۔۔۔۔ ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیررکھنا ۔۔۔۔۔۔۔ ہندی ہیں ہم وطن ہیں ،ہندوستان ہمارا
کچھ بات ہے کہ ہستی مٹی نہیں ہماری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صدیوں رہا ہے دشمن دورِ زماں ہمارا
(ڈاکٹراقبال )

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے