ازقلم: محمد معاذ قادری مبارک پوری
متعلم:جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ
نام: اعجاز احمد
والد کا نام: مولانا عنایت اللہ علیہ الرحمہ
ولادت باسعادت: آپ ۱۵/جون ۱۹۴۰ء کو محلہ پورہ دیوان قصبہ مبارک پور ضلع اعظم گڑھ کے ایک دین دار گھرانے میں پیدا ہوے۔
تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد مولانا عنایت اللہ علیہ الرحمہ کے زیر نگرانی ناظرۂ قرآن مکمل کیا۔پھر پرائمری سے لے کر درس نظامیہ کی تعلیم دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور میں حاصل کی اور ۱۹۶۰ء میں دستار فضیلت سے نوازے گیے۔
تدریسی خدمات:فراغت کے بعد آپ چند ماہ تک بحیثیت مدرس “مدرسہ تنویرالاسلام” جین پور میں رہے۔اس کے بعد آپ ۲۰/اپریل ۱۹۶۰ء سے ۳۰/نومبر ۱۹۷۳ء تک “مدرسہ عربیہ فیض العلوم”محمد آباد گوہنہ ضلع مئو میں آپ کی تقرری ہوئ۔شروع میں چند سال آپ نائب صدر المدرسین اور اس کے بعد صدرالمدرسین کی حیثیت سے خدمت انجام دیتے رہے۔آپ تعلیم و تربیت پر گہری نظر رکھتے تھے آپ رحمتہ اللہ علیہ استاذ القرا حضرت علامہ مولانا قاری محمد یحی مبارک پوری علیہ الرحمہ کے حقیقی بہنوئ تھے۔
یکم دسمبر ۱۹۷۳ء میں آپ اپنے استاذ گرامی حضرت حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کے حکم پر آپ جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں تا دم حیات خدمات انجام دی۔یہاں آکر آپ نے تدریسی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ دیگر امور میں اپنے آپ کو مصروف رکھا۔آپ الجامعتہ الاشرفیہ کے قدیم اور کہنہ مشق استاذ اور ماہر علوم و فنون ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سادہ لوح اور خوش طبع، بااخلاق انسان تھے۔سادگی،پاکیزگی اور نیک خوئ،ملنساری آپ کا نمایاں کردار تھا۔آپ نام و نمود سے کوسوں دور رہ کر پوری زندگی دین و سنیت کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔آج آپ کے ہزاروں شاگرد ملک اور بیرون ملک میں دین و سنیت کی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔میں خود حضرت سے فارسی کی پہلی اور حساب کا علم درجہ اعداد یہ میں حاصل کیا۔ تعزیتی نشست میں سراج الفقہا حضرت علامہ مولانا مفتی محمد نظام الدین مصباحی رضوی صدرالمدرسین جامعہ اشرفیہ مبارک پور نے بتایا کہ حضرت مولانا اعجاز احمد مصباحی علیہ الرحمہ مدرسہ عربیہ فیض العلوم محمد آباد ضلع مئو میں ۱۳/سال تک صدرالمدرسین کی حیثیت سے اپنے منصبی فرائض کو کم حقہ انجام دیتے رہے۔اس کے بعد آپ جامعہ اشرفیہ مبارک پور تشریف لاے۔تقریباً ۴۴/سال تک آپ نے بڑی محنت و مشقت کے ساتھ جامعہ اشرفیہ کی خدمت کی۔ششماہی اور سالانہ امتحان کے پرچوں کی فوٹو کاپی آپ ہمیشہ رات میں کرایا کرتے تھے۔اور خود اپنے موجودگی میں انتہائ دیانت داری کے ساتھ کراتے تھے۔آپ ذمہ دار استاذ ہونے کی حیثیت سے تلامذہ اور اپنے معاصر ین علما میں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے تھے۔
حضرت حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کے عرس کمیٹی کے ناظم:
حضرت مولانا اعجاز احمد مصباحی علیہ الرحمہ جلالتہ العلم حافظ ملت حضرت علامہ شاہ عبدالعزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ سے بھی بے پناہ عقیدت و محبت رکھتے تھے،حضور حافظ ملت بھی آپ کو بہت نوازتے اور آپ پر بھرپور اعتماد رکھتے تھے۔جس وقت حضور حافظ ملت کا وصال پر ملال ہوا،حضرت مولانا اعجاز احمد مصباحی مبارک پوری بحیثیت مدرس جامعہ اشرفیہ میں خدمت انجام دے رہے تھے،نصیر ملت حضرت مولانا نصیرالدین عزیزی بھی بحیثیت مدرس جامعہ اشرفیہ میں جلوہ گر تھے۔شیدائیان حافظ ملت میں باہم مشورے کے بعد یہ طے پایا کہ ایک کمیٹی عرس حافظ ملت کی تشکیل دی جاے۔بہ اتفاق راے حضرت مولانا اعجاز احمد مصباحی کو ناظم عرس کمیٹی بنایا گیا اور حضرت نصیر ملت کو خزانچی بنایا گیا۔یہ دونوں بزرگ باہم مشاورت کے بعد بہت ہی دیانت داری اور ایمانداری کے ساتھ اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔(ماخوذ از:ماہ نامہ اشرفیہ مبارک پور اگست ۲۰۱۷ء)
چند مشہور اساتذۂ کرام:جلالتہ العلم حضور حافظ ملت حضرت علامہ شاہ عبدالعزیز محدث مرادآبادی،عظیم مصنف وخطیب حضرت علامہ مولانا عبد المصطفی اعظمی،حضرت علامہ مولانا غلام جیلانی اعظمی،مرتب فتاوی رضویہ رئیس المتکلمین حضرت علامہ مولانا حافظ عبدالرؤف بلیاوی (حافظ جی)،اشرف العلما حضرت علامہ سید حامد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی،بحرالعلوم حضرت علامہ مولانا مفتی عبدالمنان اعظمی مبارک پوری ،قاضی شریعت حضرت علامہ مولانا محمد شفیع اعظمی مبارک پوری،استاذ القرا حضرت علامہ مولانا قاری محمد یحیٰ مبارک پوری وغیرھم۔
بیعت:آپ مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مولانا شاہ مصطفی رضا خاں بریلوی قدس سرهٗ کے دست حق پرست پر بیعت ہوے۔
زیارت حرمین شرفین:آپ ۲۰۰۸ء میں اپنی اہلیہ کے ساتھ سفر حج و زیارت کے لیے تشریف لے گیے۔
وصال:۲/ذی قعدہ ۱۴۳۸ ھ مطابق ۲۷/جولائ ۲۰۱۷ء بروز جمعرات شام تقریباً ۶/بج کر ۳۵ منٹ پر اس دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کر گیے۔دوسرے دن بعد نماز جمعہ جامع مسجد راجہ مبارک شاہ کے وسیع صحن میں ہزاروں طالبان علوم نبویہ اور قرب و جوار کے مسلمانوں کا ہجوم تھا۔آپ کی نماز جنازہ امام جمعہ راجہ مبارک شاہ حضرت مولانا نعیم اختر مصباحی نے پڑھائ۔اس کے بعد آپ کی آبائ قبرستان کٹرہ روڈ اونچی تکیہ میں آپ کی تدفین عمل میں آئ۔
اولاد و امجاد:۲ صاحبزادے اور ۴ صاحبزادیاں
تعزیتی پیغام :بانئ دعوت اسلامی حضرت مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ پاکستان
الجامعۃُ الاشرفیہ مبارک پور،ہند کے سینئر استاد حضرت
مولانا اعجاز احمد مصباحی کے انتقال پرتعزیت
نَحۡمَدُہٗ وَ نُصَلِّیۡ وَ نُسَلِّمُ عَلٰی رَسُوۡلِہِ النَّبِیِّ الۡکَرِیۡمِ
سگِ مدینہ محمد الیاس عطار قادری رضوی عُفِیَ عَنۡہُ کی جانب سے شکیل احمد صاحب اور محمد راشد صاحب مبارک پور شریف
اَلسَّلَامُ عَلَیۡکُمۡ وَرَحۡمَۃُاللّٰہِ وَ بَرَکَاتُہٗ !
دعوتِ اسلامی کے مبلّغ اور کابینہ سطح کے ذمّہ دارابوطلحہ عطاری سَلَّمَہُ الْبَارِی نے یہ پیغام دیا کہ آپ کے والدِ محترم حضرت مولانا اعجاز احمد مصباحی 80سال کی عمر میں انتقال فرماگئے۔ اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ ،سوشل میڈیا کے ذریعے یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ الجامعۃُ الاشرفیہ کے سینئر استاد تھے،اللہ تعالٰی ان کی خدمات کو قبول فرمائے۔(اس کے بعد امیرِ اہلِ سنّت نے مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی اور ارشاد فرمایا:)میری معلومات کے مطابق 2 ذوالقعدۃ الحرام 1438ھ کو حضرت کا وِصال ہوااور 2ذوالقعدہ صدرُالشّریعہ،بدرُالطریقہ حضرت علامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کا یومِ عرس بھی ہے جو زبردست ولیّ اللہ،بہت بڑے عالم، خلیفۂ اعلیٰ حضرت اور محسنِ اَہلِ سنّت تھے جنہوں نے بہارِ شریعت دے کرسنیّوں پر احسان فرمایا۔ اللہ تعالٰی صدرُالشّریعہ پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے اور آپ کے والدِ گرامی کو بھی صدرُ الشّریعہ کی بَرَکتیں حاصل ہوں،آپ کو بھی صَبْر اور اَجَر عطا فرمائے۔سب سوگواروں کو میرا سلام کہئے گا اور میری طرف سے تعزیت کا پیغام دیجئے گا۔میں الجامعۃُ الاشرفیہ کے اساتذۂ کرام سے بھی تعزیت کرتا ہوں،حضرت کے تلامذہ (شاگردوں) سے بھی تعزیت کرتا ہوں۔بے حساب مغفرت کی دعا کا ملتجی ہوں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد