ازقلم: ابو المتبسِّم ایازاحمد عطاری، پاکستان
سفر پریشانیوں کا نام ہے ، تکلیفوں کا نام ہے ، صبر کا نام سفر ہے۔ اسلئے سفر کریں مگر گلے شکوے مت کریں ، کیونکہ سفر ایک عذاب کا ٹکڑا ہے۔ جب سفر کو عذاب کا ٹکڑا کہا گیا ہے تو پھر آرام و سکون کہاں سے ملے گا۔
بلا مصلحت شرعی ہر کسی کے سامنے اپنی تکلیفیں سنانا ، یہ ثواب کو ضائع کرنا ہوگا۔ لہذا سفر میں آنے والے معاملات کو ہر کسی کے سامنے بیان نہ کریں۔
اے میرے بھائیو!! جب آپ سفر کریں تو دوران سفر اللہ تعالی کی مخلوق میں غور و فکر کریں ، اس صورت میں آپ کے سامنے اللہ تعالی کی وحدانیت اور اجاگر ہو جائے گی۔
سفر کا ایک تو فائدہ یہ ہے کہ آپ نے سفر کے دوران جو مشاہدہ کیا ہے اس کو لفظوں میں بیان کرسکتے ہیں۔ اور اس کو تحریر کر کے امت مسلمہ تک پہنچا بھی سکتے ہیں۔تاکہ آپ کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکیں۔
سفر کا دوسرا فائدہ آپ کو یہ ملے گا کہ آپ کو لوگوں کی پہچان حاصل ہو جائے گی۔ کیونکہ سفر میں آپ کو اچھے لوگ بھی ملے گیے اور بُرے لوگ بھی۔
سفر کا تیسرا فائدہ یہ ہو گا کہ آپ کا ذہن کُھلے گا۔ آپ کو گھر کا احساس ہو گا ، آپ کو گھر والوں کا احساس ہو گا۔
تنبیہ:: جس بندے کی (حس) زندہ ہوتی ہے اسی شخص کو ان چیزوں کا احساس ہوتا ہے۔ ورنہ بے حس شخص کو کہاں سے احساس ہو گا۔
سفر کا چوتھا فائدہ یہ ملتا ہے کہ آپ کی نالج میں اضافہ ہوگا۔
خبردار: سفر میں کبھی بھی کسی سے گہرائ مت کرنا۔ اور سفر کے دوران کسی کی بھی کوئ چیز مت کھانا۔